All Episodes

September 22, 2024 33 mins

Chapter 8 Part 2. "Qoum e Samood" Sunday Night 8:00PM Release.

"ALL TOPICS"

01. Children of Noah

02. The Lost City of Iram

03. Three meanings of Iram

04. Who lived in the City of Iram ?

05. Did the city of Iram really exist ?

06. Where was Iram located ?

07. Who discovered the Lost City ?

08. A passionate explorer

09. The lost Arabs

10. What was so special about Iram ?

11. The pillars of Iram

12. The secrets of pillars

13. The pillars of ancient Iran

14. Messages burried in the pillars

15. A city of tall people

16. The giant of Amalqa

17. The crime of the giants

18. The punishment begins

19. What happened to the giants ?

20. The winds of God

21. The power of winds

22. Winds from hell

23. The most powerful winds ever known

24. The winds and the giants

25. The winds sent to Iram

26. The third meaning of Iram

Welcome to the 8th chapter of 40,000 Years Of Knowledge series.

In this chapter, I will tell you about the lost city of Iram, Where was it located ? What did they look like ? What was their crime ? and What happened to them ?

Assalamo Alaikum, My name is Furqan Qureshi and I conduct research in Quran, Science, History & Archeology to show us and our children, How beautiful our God is.

To support my research work, please buy my coffee from this link.

https://www.buymeacoffee.com/mrfurqan...

And if you're from Pakistan, then here is the IBAN No. for my MCB Bank.

Title: SIDDIQUE AKBAR

PK69MUCB1508279911008586

Or if you're an Jazz Cash user ... you can send your support on this mobile no.

SIDDIQUE AKBAR: 03017124003

Thankyou

Furqan Qureshi

Mark as Played
Transcript

Episode Transcript

Available transcripts are automatically generated. Complete accuracy is not guaranteed.
(00:00):
حضرت نو علیسلام کا بیٹا سام جس کی عولانت عرب اور ایشیہ کی طرف پہل گئی اور آج تک ان علاقوں کے لوگ سام کی نصل کے اتبار سے سماتک ریست ہوتے ہیں

(00:24):
پھر سام کا ایک بیٹا تھا ایرم اور پھر ایرم کا ایک پوتا تھا آل اور ان دونوں کے ناموں کی نسمہ سے سہرہ میں ایک جگہ عباد ہوئی جس کا نام ایرم تہرا اور اس میں رہنے والے اہلِ آد کہلا ہے
ایرم کا وہ شہر جس کا ذکر صورہ فجر میں ہیں ایرمہ زاتل عیماد

(00:44):
اس شورتی سی آیت کا پرفیکٹ اردو ترجمہ تو شہد ممکن نہیں ہے لیکن اس کا قریب ترین ترجمہ دو طرح سے دو سکتا ہے
ایرم والے جن کے ستوم تھے یا پھر ایرم والے جو اپنے آپ میں ستوم تھے
اور اگر آپ اس آیت کے آگے اور پیشے والی آیات کو سٹرڑی کریں تو ترجمہ کو چیوہ ہوگا کہ اہلِ آد ایرم ستونوں والے جن کے جیسا اور کوئی بھی نہیں بنائے گیا تھا

(01:10):
اس آیت کا ایک تیسرہ ترجمہ بھی ہوتا ہے لیکن وہ میں آپ کو آگے چنکر مطاہوں گا
لیکن فلن وقت سب سے پہلہ سوال کہ کون تھے اہلِ آد اور ان کے جیسا کو یورکن نہیں پیدا کیا گیا تھا
اہلِ آد کا قرآن پاک میں چو بس مرتبہ ذکر ہیں اور ان کی ایک دیسکریپشن سورائی آراف میں مل دی ہے جس سے اس نیشن یا کوم اور اس دور کے متلق کافی حت تکزم جا جا سکتا ہے

(01:37):
اہلِ آد نوالی اسلام کی کشتی ٹہرنے اور ان کے بیٹے سام کی نصف حل جانے کے بعد آئی ایک کوم تھی
جو کہ سیلام کے بعد اب مزید خانہ بدوش لوگوں کا ایک گروہ نہیں راتا
وہ لوگہ بیک خاص علاقے میں استابلش ہو چکے تھے
ایک خوشحال کوم جنے اللہ نے وہ دے رکھا تھا جو ان سے پہلے کبھی کسی کو نہیں دیا تھا

(01:59):
اور پھر ہر استابلش ہو چکی کوم کی طرح یہ بھی ایک تقبر میں آگے
اور اس وقت ان کی طرف ایک پہخم پر حضرت حود علیہ السلام کے بھیجا گیا
لیکن ہر متقبر قوم کی طرح انہوں نے حق کی اس داوت کو چکر آ دیا
اور پھر اچانے یہ لوگ صفحہ حصی سے اسلام اٹ کہیں کہ آج مورڈرنیج
ایرم کے گمشدہ شہر کو صرف ایک متھ سمجھ دیئے

(02:23):
ان کا کوئی نام کوئی نشان کوئی باقیاں کچھ بھی نہیں بچا
یہاں تک کہ ان کے شہر ایرم کا آج نام بھی زندانے یہ
سوائق ممولی سٹریس کے کیونکہ اللہ نے اس بات کا سبود بھی تو رکنا تھا
کہ یہ صرف ایک کسہ نہیں ہے
ایرم واقعی ایک شہر تھا اہلے آد ایک حقیقت تھی اور وہی حلکہ سر ٹریس ہمارے لیئے ایک لیٹ ہے

(02:48):
اور وہ ٹریس ہے شام کی خدایی کے دونان ملی سارے چار ہزار سال پرانی ابلا ٹیبلٹز
جس میں ان کا ایک مدھمسا نام ملتا ہے آد تاہ کے نام سے
ایرم کا گمشدہ شہر دنیا کے نقشے پر کس جگہ تھا
سورہ اخقاف نے اس کا ایک ذکر موجود ہے کہ آد کے بائی حود نے اونے اخقاف میں درائے

(03:09):
اور اخقاف رید کے ان تیلوں کو کہتے ہیں جو قدرتی دور پر حواسے منتے ہیں
اگر آپ نے کبھی نقشے پر عرب کو دیکھا ہوں تو آپ کو ایک ایسی جگہ نظر آئی گی
سعودی عرب کا ایک ازیم سہرہ رب ون خالی جس کے نام کا مطلب ہے ایک خالی تکڑا
The Empty Quarter
2,5,000 سکوئر میل پر پہلے رید کے سون سارن تیلے جہاں اس وقت سباہی وحشد کے اور کچھ نہیں ہے

(03:34):
لیکن 2,5,000 سکوئر میل پر پہلے اس سہرہ میں ایرم کا گمشدہ شہر دوننا نمومکی تھا
لہذا حضرت علیب نے طالب رزی اللہ تعالیٰ نہوں سے ملیے کی ریوایت میں ایک اور لیڈ مل دیئے
علیب نے طالب رزی اللہ تعالیٰ نہوں نے حضر موت سے آئے ایک شخص سے پنچا
کہ کیا تم نے حضر موت میں کوئی ایسا سرخ تیلہ دیکھا ہے جس کی مٹی راق جیسی ہو

(03:57):
اس شخص نے کہا کہ آپ تو ایسے بتارے ہیں کہ جیسے آپ خود بھی وہاں گئے تھے
اس پر حضرت علی رزی اللہ تعالیٰ نہوں نے کہا کہ میں وہاں گیا تو نہیں ہو لیکن مجھتا کی حدیث پور چیئے
کہ وہی حضرت حود علی اسلام کی کبر ہے
اور یہ ہی ہماری اگلی دی جائے کیونکہ اہلِ آد یا ایرم کی طرف بھیج جانے والے نبی حود ہی تھے

(04:19):
اور حضر موت روباول خالی اور یمن کے بالکل درمیان میں ایک جگہ کا نام ہے
سن انیس سو تیس میں ایک انگریز برٹران تھومس
اس نے ایرادہ کیا کہ وہ روباول خالی کو اونٹ پر بیٹ کر کروز کرنے والا پہلا شخص بنے گا
یہ وہ دور تھا جب انگریز اور یورپی انس آرب پر راج کر رہے تھے

(04:40):
اور ان کے درمیان اس کیسن کے ایڈوانچرس کی شرطہ لگانا بڑی عام سی بات تھی
لہذا وہ کیا کرتے کہ مقامی عرب بدونوں کو ساتھ لے تھے اور سہراؤ میں اپنے ایڈوانچرس کرتے پھرتے
اور آگے کے چیپرس کے اندر میں آپ کو چند اور بھی انگریزوں کی داستانی سنوان گا
جنہوں نے راستہ بھٹک کر ہاتھ ساتھی طور پر وہ چیزیں دنیاست کرنے جنہوں نے کئی رازوں پر سے پردے اٹھائے

(05:04):
بارال اس انگریز بیٹ ہومس یعنی برٹران تھومس نے اپنی دائری میں لکھا کہ حضر موت کی ایک جگہ سے گزرتے ہوئے
میں نے کھنڈر نمہ عمارت دیکھی اور مجھے میرے بدو گائیٹ نے بتایا کہ کسی زمانے میں اس جگہ ایرم نام کا ایک شہر ہوا کرتا تھا
جس پر آزابِ الہی آیا تھا
پھر 1948 میں اومان کی ایک جیولوجکل پارٹی انٹو پر زمین کا سروی کا رہی تھی اور اپنی سروے کے دوران وہ

(05:31):
اششسر نامی ایک جگہ پوچھے جہاں انہیں دور سے ایک عامسی سفیل سی بیوار نظرائی
لیکن قریب پہنچنے پر پڑھا چلا کہ درہ سلو زمین میں آدھا دھاسا ہوا ایک منار یا طاوتہ جسے ہوا نے رید کے تیلوں سے چھپا دیا تھا
اس سروے پارٹی میں موجود ایک جیولوجس نے اپنی دائری میں یہ الفاظ لکھے کہ یہاں دور دور تک کو انسان کوئی گھر یا کوئی خیمہ نہیں گئے

(05:58):
بس ایک بہت پرانے سے کلے کی باقیات ہیں اور رید کے انجان لیوہ تیلوں میں ہماری گاریوں کا چلنا ممکن نہیں ہو رہا
اگلے پنتی سال تک وقفے وقفے سے اس جگہ ریسرچ چلتی رہی
اب بات قسمتی سے یہ وہ دور تھا جب عرم ممالک میں سیاسی طور پر بہت کچھ چل رہا تھا

(06:18):
ملکوں کے حالات سٹیبل نہیں تھے اور اس سرچس کو کل کسم کے چیلنج اس کا سامنا تھا
لیکن ان ریسرچس میں سے ایک جیالوجس نیکولس کلاپ ایرم کے گمشدہ شہر کے حوالے سے ابسست تھا
اس نے اپنی ریپورٹ میں کہا کہ اس دھسے ہوئے کلے کے نیجے ایرم کا شہر مل سکتا ہے

(06:40):
لیکن جب اس کے لے کی کارمن دیٹنگ کی گئی تو تھوڑی سی معیوسی ہوئی
کیونکہ اس کے لے کی عمر چن سو سال سے زیادہ نہیں تھی
لیکن کلاپ نے حیمت نہیں ہاری میں اس کے جزبات سمجھ سکتوں کیونکہ جنون کی حتک علم سے محبت رکھنے والے لوگ
چیزوں کو اتنی آسانی سے دہی چھوڑ دیتے چنانچہ اس نے اپنی جیب سے خرچا کیا اور یوننسٹی آف کالی فورنیا پہنچ گیا

(07:04):
جہاں اس نے دو دو ہزار سال پرانے یونانیوں کے ملے ہوئے نکشٹ ہوئے
دوسری صدی اسمی کے نکشہ نویس طولمل کے ہاتھ سے ملے ہوئے نکشت لاش کیا
اور نہ صرف یہ بلکہ ناسا کی جیٹ پروپرشن لی بارٹری تک مرخواس لی دی کہ مجھے رو بہل خالی کے اس حصیقی ایٹسرے سیٹلائٹ تصویر دیجائے

(07:25):
اب وہ گوگل ارس کا دور نہیں تھا اور ملٹری سیٹلائٹس تصویروں کے لیے کلاپ جیسے سیویلین کو کتی محنت کرنا پڑی ہوگی یہ آپ انداسا کر سکتے
بارحال اس کی مینت رنگ لائی اور ہونے والی دریان فواقی ہی حران کون تھی
اوپر والا کلا واقی کو ایزادہ پرانہ نہیں تھا لیکن اس کلے کے نیچے دبے مزید ایک اور کلے کے طاورس میں زرارہ رہے تھے

(07:48):
لیکن صرف ایک مسئلے کے سان تھی ان طاورس کے آیٹیٹیکچر سے یہ اندازہ ہو رہا تھا کہ شاید وہ بھی دو ہزار سان سے زادہ پرانہ نہ ہو
البتہ ایک بڑی اگنورمل سیواز ضرور تھی ان اکسرے تصویروں سے ریت کے سو سو میٹر نیچے بنے ایسے راستے ضرور نظر آ رہے تھے کہ جیسے کسی زمانے میں وہاں لکڑی کے پیہ والی کوئی رکھ چلا کرتی ہو

(08:13):
اب اتنی گہرائی تک خدای کے لیے تو بہت پیسے بھی ضرورتی اور کلاپ کے پاس اب اتنے پیسے مزید مجھے تھے
مرتے دم تک نکول اس کلاپ اس گرانٹ کے لیے کوشیشیں کرتا را اور بل آفر اس گرانٹ کے بغیر حیث مجھے جلا گیا
لیکن جاتا جاتے اپنی دریافت کو ایک نام ضرور لے گا
فیلوزٹ ارپس ڈونشوڈا ارپ

(08:37):
علیب نے طالب رزگلہ تعلان ہو کی احدیس اور سیٹلائٹ کی تصویروں کی مدل سے ایک ہت تک اندازہ ہو جاتا ہے کہ ارم کا وہ شہر رباول خالی کے اسی حصے میں آباد کا جہاں بعد میں کھر کل ہو گائے
اور انہوں نے اپنے اپنے قلع بنائے لیکن ان ارم والوں میں ایسی کیا بات تھی کہ قرآن پات میں ان کے بارے میں یہ کہا گیا

(08:58):
کیللتی لم یخلق مسلوحاف البلاد یعنی جن دی طرح کوئی کوشہروں میں پیدا نہیں پی گئی
ارم والوں کی خاصیتوں میں سے پہلی خاصیت کا ذکر سورہ احقاف میں ملتا ہے کہ ہم نے انہیں اس طرح کا مکین بنائے کا کہ جیسا تمہیں نہیں بنائے
تو کیا ان کے مسکن یا رہنے کی جگہوں میں کوئی خاص بات تھی

(09:21):
آپ کو ارم ازات الہماد کا پہلہ ترجمہ یاد ہے
ارم والے جن کے سطون تھے اور یہ بات بالکل درست ہے کہ اہلے ارم اپنے تامیرات میں انتحائی انجے انجے اور علیشان سطون بنائے کرتے تھے
اس کی وجہ تو میں آپ کو آگے چلدر بتاتا ہوں لیکن اس سے پہلے میں چاہتا ہوں کہ آپ سطونوں کے مطلق کوچان ہوئے

(09:42):
کیونکہ یہ اماد بہت ضروری ہے
سطونوں کا انگلش میں کالم زیابلرز کہتے ہیں اور انسان نے شروع شروع میں اپنے آکیٹیکچر یا تامیرات کے اندر سطونوں کا استعمال
صرف فرصے فضلزلیں اور ہوا سے پہنا ہونے والی لیٹرن فرصے سے امارت کو بچانے کے لئے کیا تھا
پھر آہسن آہسن آہسن آہسن ایسطونوں کا استعمال بیمز اور آرچیز کو سپورٹ دینے کے لئے ہونے لگا

(10:08):
اور جیسے جیسے ایک ایکٹیکچر میں انسان کی پسندیدگی بڑتی کے ہی ویسے ویسے سطونوں کا استعمال خوبصورتی کے لئے بھی ہونے لگا
لیکن مظہبی مقامات اور بادشہوں کے درباروں میں سطونوں کا استعمال ایک اور وجہ سے بھی ہوتا تھا
پاور شو
انچے انچے سطون شروع سے ہی طاقت کی علامت رہے ہیں

(10:30):
اور اسی لیے آج اگر آپ مصر میں جاکے لگ سور ٹیمپل یا کارنائٹ ٹیمپل بھی باقیات لیکن
تو آپ نوٹس کریں گے کہ بادشہ کی طاقت اور بلندی کو دکھانے کے لئے
صرف اور صرف سطونوں کی تعدادی ٹی٤ ٹی٤ دیس رکھ لے گے
اسی طرح ایران میں بھی سو سطونوں والا حال آج بھی بہت مشہور ہے جسے بادشہ زرکسیز نے بنائیا تھا

(10:52):
انی سطونوں کو طاقت اور روٹبے کی علامت سمجھتے ہوئے اکثر قدنیم مظہبی امارتوں میں آپ کو سطونوں کی تعداد زیادہ نظر آئی گی
کیونکہ یہ چھتوں کو انچا رکھنے میں سہارہ دیتے ہیں اور ایک مظہبی امارت کے نیچے کھڑے کسی شخص کو اپنے چھوٹے ہونے کا حساس دلاتے ہیں
سطونوں کے دو حصے ہوتے ہیں
نیچے والا حصہ شافٹ اور اکول والا حصہ کپیٹن

(11:15):
اور یہ کپیٹل ہی ہوتے ہیں جس پر انسان ہزاروں سالوں سے مفکلیف بیزائنز بناتا ہے شلہ حار ہے
ایک تو خوبصورتی کے لیے اور دوسرا اپنی مظریات کے از حار کے لیے
مثلن قدیم ایرانی اپنے سطونوں کے کپیٹل میں اماما دو جانور بناتے فے بال خصوص بیل
لیکن بیل ہی کیوں

(11:36):
کیونکہ قدیم ایرانی کلچر میں ایک بیل سورج کی علامت اور دوسرا بیل چند کی علامت ہوتا تھا
اور دونوں ایک نا خدم ہونے والی لڑائی جنیرات اور دن کے مدلنے میں لگے ہیں
یہ لڑائی دنوں، مہینوں اور سالوں کی گردش کا بائس بنتی ہے
اور یہی گردش نوروز کے دن یعنی نیویر، ایرانی نیویر کی آنے کا سبب بنتی ہے

(11:59):
سدیوں تک وہ لوگ بیدوں کو سورج اور چند کا روک سمشتے رہے ہیں
اور اب میں آپ کو ایک بڑی اہم فریصان ہونا چاہتا
اب او حرارہ رزی اللہ تعالیٰہ وسلم سے رواہت کرتے ہیں کہ قامت کے دن سورج اور چند کو بیلوں کی شکل میں آگ کے اندر پکا جائے گا
آپ نے یقیننی حبیث سنی ہوگی لیکن کبھی آپ نے سوچا کہ بیلوں کی شکل میں ہی کی

(12:22):
تاکہ قامت کے دن سورج اور چند کے ساد میں بیلوں کی نسبتیں بھی پاش پاش ہو جے
لیکن میں آپ سے ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں
ایرانی ستونوں کے اس سنبلیزم کو دیکھ کر آپ نے کیا سکھا
ستون صف خوبصورتی اور طاقت کے ازحار کے لیے نہیں ہوتے
ان میں پورے کے پورے بیلوں کی نظریات اور ایڈیولوجیز چھوٹی ہوتی ہے

(12:46):
مثلن مومبائی میں مجھول اس مشہور پارسی مندر کی امارت کو دیکھیں اس میں آپ کو کیا نظر آتا ہے
اس امارت کے ارکیٹیکچر میں سب سے اوپر سورج کا ریلیف ہے
جس کی پارسی لوگ عبادت کرتے ہیں
پھر اس کے نیچے بیلوں کے سار والے کیپٹل سے میں نے ستون کی جو نئے سال کی علامت ہے
اور سب سے نیچے بادشا کا مجسمہ جو عام انسانوں جیسا نہیں ہوتا

(13:10):
اس پورے ارکیٹیکچر میں آپ کو ایک بہت واضح نیسج نظر آئے گا
اپنے بادشا کے سائنے گزرتے ہر سال مجھا سورج کی عبادت
یہ صرف ایک امارت نہیں بلکہ اس میں پوری کی پوری ایڈیولوجی چھوٹی ہے
اور اس بات کو سمجھنا بہت سروری تھا کیونکہ حضین اشان ستون دیزائن کرنے والے اہلے ارم

(13:31):
جن کے مطلق سورہ اخقاف میں کہ ہم نے انے ایسے طریقے گامکین بنائے جس طرح تمہیں نہیں بنائے
سورہ فجر ان کے طرحا کی کوئی اور قوم پیدا نہیں کی گئی
سورہ حامی مصجدہ
وہ ستون بنانے کے بعد انہوں نے ایک بہت بڑی خلطی کر دی کہ وہ کہ بیٹھیں کون ہے قوات میں ہم سے زیادہ

(13:53):
یہ بات ہم صرف تصور کر سکتے ہیں
کیا ان کے انجے اور بڑے بڑے ستون ہی ایرم والوں کی سب سے بڑی اجیف مرتے
آپ کو ایرم آیت یادے کہ جہاں سے ہم نے شروعات کی تھی
ایرم آزا تلہمات
آپ کو یان ہے کہ میں نے اس کے ایک دوسرے ترجمے کا بھی ذکر کیا تھا
اور وہ ترجمہ ہے ایرم والیں جو اپنے آپ کو ایرم آئے

(14:16):
اور یہ لیٹھ بتااتی ہے کہ شاید بات صرف بڑے بڑے ستونوں تکی مہدوب نہ ہو
اور اس لیے اگلی لیٹھ سڑھ آراف میں ملتی ہے جہاں ان گرنوی حود علیہ السلام
ایرم والوں سے بات کرتے ہوئے گاہتے ہیں کہ اللہ نے تمہیں نوک کے بعد جانشین بنائے
اور جسامت میں تمہیں بڑھا دی ہے

(14:38):
اگر یہ لیٹھ کوران پاکسنہ ملی ہوتی تو یہ لیٹھ کسی بہت بڑھا دی
اگر یہ لیٹھ کوران پاکسنہ ملی ہوتی تو شاید میں اس کے بارے میں اتنی ریس سرش نہ کرتا
بائبل کے اہد نومائی قدیم میں ایک لفظ استعمال ہوا ہے نیفلیم
اور کئی جہاں اس لفظ کو بغیر ترجمہ کی ہی چھوڑ دیا گیا ہے
لیکن جہاں جہاں اس لفظ کا ترجمہ ہوا ہے
وہاں وہاں انتحائی انچے قد کے لوگ جیسے لفظ استعمال ہوا ہے

(15:03):
اہلے کتاب کہتے ہیں کہ اس لفظ کا ماخز قدیم ابراانی لفظ نیفل ہے
جس کا مطلب ہوتا ہے گرنا یعنی فال لیکن مزید سٹڑیز دکھاتی ہیں کہ اس لفظ کا اسل ماخز دراصل حفل ہے
جس کا مطلب ہے کسی کو پکڑ کر گرانا
اور یہی لیٹھ ہمیں سورای شعوراں ملاتی ہے جہاں حود الہ اسلام ارم والوں کو کہتے ہیں کہ جب تم کسی کی پکڑ کرتے ہو

(15:27):
تو بہت شدیت تریقے سے کرتے ہیں
آیت کے عربی الفاظ میں وہور کریں تو بت تشاق الفظ ہیں
جس کا لفظی معانی ہی کسی کو ہاتھ سے اچانک اور سختی کے ساتھ پکڑنا ہوتا ہے
اب ایک واضح ہونے شروع ہو جاتی ہیں کہ شاید ارم والے اسی لیے اتنے بڑے بڑے ستون بناتے تھے
کیونکہ وہ خود بھی جسامت میں بہت بڑے بڑے تھے

(15:48):
ایرام آزا تل حیماد ارم والے اپنی زاک میں ستون اپنے آپ میں ستون جیسے لوگ
میں جانتا ہوں کہ یہ کنسیپٹ ابھی بھی زیادہ تر لوگوں کے لیے بہت حرط انگیزیں
اس لیے میں آپ کو اہلِ آد یا ارم والوں کی جیسامت کے مدنق کچھ اور پی بتانے تھوں
آپ کو سورہ مائدہ کا وہ واقعیہ یاد ہے جان حضرت موسیلیسلام یہودیوں کو مصر سے نکال کر

(16:11):
عرضِ مقدس سکلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایرم ریقوں والوں اس مقدس زمین میں داخل ہو جو
جو اللہ نے توارے نام لکھ دی ہے لیکن آگے سے انہوں نے چواب دیا کہ ایرم موسیل
وہاں تو بڑے طاقتور اور سرکش لوگ رہتے ہیں اور جب تک وہ وہاں ہیں
ہم تو وہاں بلکل نہیں جائیں گے اس لیے آپ اور آپ کر بھی جا کر ان سے لڑوں

(16:33):
ابنِ عباس رزیح اللہ تعالیٰہوں کے مطابق یہوادیتور اور اس کے آس پاس دی زمین کی معاد ہو رہی ہے
اب یحودیوں نے ایسا کیوں گیا اس وقت موسیلیسلام کے ساتھ یحودیوں کے بارا قبیلے تھے
اور جب یہ لوگ عریحا نام کی ایک جگہ پر پہنچیں تو آپ نے بارا قبیلوں میں سے بارا جاسوس عریحا دے جے
تاکہ وہ وہاں کی خبر لائیں اور انی جاسوسوں نے واپس آگر بتائیں کہ ہم نے وہاں بہت بڑے اور بڑے طاقتور لوگ دیکھیں جن کے سامنے ہم بہت ہی حقیر تھے

(17:04):
وہ کون لوگ تھے وہ عمالی کیا مالکہ نام کی ایک قوم کے لوگ تھے جن کے مطلقہ ازرد آنس رزیح اللہ تعالیٰہوں نے ایک مرکوبہ
ایک بہت بڑے لمبے بانس کی مثال دی تھی اور کہا تھا کہ ان عمالی کیا مالکہ کے قد اس بانس کی لمبائی کی طرح تھے
اور انھی سے خوفزادہ ہو کر یهودیوں نے موسا علیہ السلام سے کہا تھے کہ ہم نے ان سے نہیں لڑنا بلکہ ان سے تو آپ اور آپ کا خدای جا کر لڑیں

(17:30):
جس کے نتیجے میں پھر ان پر وضمین حرام کر دی گئی تھی اور چالے سال تحیح ہودی وادیتی ہمیں بھٹک دے رہے
لیکن آگے چل کر انھی بارکبائل کو متحد کرنے والے ایک نبی باتشاہ کا نام دعود علیہ السلام تھا جن انہیں کلڈائی میں ایک ایسے شخص کا سامنا کیا جس کا قرآن پاک میں نام سے ذکر ہے جالوت
اور آپ نے سے جس کسی نبی بائبل کی سٹری کیا ہے یا مزوریٹک ٹکسٹ یعنی یہودیوں کی تاریخی لٹریشر کو پڑھا ہے

(17:57):
وہ سب اس بات سے واقف ہوں گے کہ ہر چگہ جالوت کو ایک انتحائی انچا لمباتہ قطور اور دیو کامت شخص دکھایا گیا ہے جس کا بیبلکل نام گلائت ہے
ان فکر اگر آپ کو دیڑسی سٹرولز یادیں تو جن کے مطلق میں آپ کو پشلے شکر میں بھی دفصیل سے بتنایا تھا
ان کے اندر جالوت کی انجائی سکس کیوبٹس اور اسپین لکھی ہوئی ہے یعنی کتقریبا داس فٹ انچا ایک آدمی

(18:24):
یہی وہ شخص تھا کہ جسے قتل کرنے کے بعد حضرت داودل اسلام ایک بادشاہ بنگر ابڑھ دے تھے
اور اگر آپ نے سولوی صدیق اورپیان آٹ کو سٹڑی کیا ہو تو آپ دیکھیں گے کہ جتنے بھی آٹ وقت میں اس واقع کو پینٹ کیا گیا ہے
ان سب میں گلائت یعنی جالوت کی جسامت کسی صورت ایک عام انسان جیسی نہیں ہے

(18:45):
اور یہ جالوت ایرم والوں کی دیسینڈنٹس میں سے شاید آخری دیو کامت انسان تھا
ابھی تک آپ نے جو سنا اور پڑھا اور دیکھا اس سے آپ کو کافی حق تک اندازہ ہو جھکا ہوں گے روبال خالی سہرہ
کہ خاص حصے میں بسنے والے اہلِ آد اندہی اجی جسامت اور قد کے لوگ تھے
اپنی جسامت ہی کے مطابق االیشان ستونو والی تامیرات بھی کیا کر دے تھے

(19:10):
اور اپنے ستونو اور ستونو جیسی اپنی جسامت پر تقبر کرتے ہوئے وہ یہ کہہ بیٹھے کہ کون ہے جو قوات میں ہم سے زیادہ ہوئے
اور ان کے استقبور کا جواب ہامی مسجدہ کی اسی آیت میں ہے کہ وہ دیکھ نہیں رہے کہ جس اللہ نے انہیں بنائے وہ قوات میں انسے کہہی زادہ ہے
اور یہاں سے آگے اس چیپٹر میں ان پر آنے والے عذاب کا دور شروع ہوتا ہے

(19:36):
اور اس عذاب کی شروع ہوا تھوی ایک بطرین کہت سے
قبیلہ بنی ربیہ کا ایک شخص آپ صل اللہ علی ویلسلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور دوران گفتگو کہنے لکا کہ یا رسول اللہ صل اللہ علی ویلسلام
میں اس بات سے اللہ کی پناہ مانکوں کہ قوم عاد کے دوہ مانگنے والے جیسا مان جائے
اس شخص نے اسا کیوں کہا اسی حدیث میں آگے چل کر اس بات کے جواب ہے

(20:01):
کہ جب اہل عاد پر کہت شروع ہوا تو انہوں نے قیل لامی ایک شخص کو مققہ بے جا تاکہ وہ کوئی مدد لائیں اور دوہ کریں
لیکن وہ شخص مققے میں آکر شراب کے پیشے پڑھ گیا اور شراب کے اسرحی میں مغرہ کے پہاڑوں میں چاہ کر دوہ مانگنے لگا
کہ ہم پر ویسی بارش برسے جیسی پہلے برسا کر دیتی

(20:23):
اور آسمان میں گہرے سے آن بادل کو دیکھ کر کہنے لگا کہ کانش یہ بادل ہم پر برس جائے
لیکن وہ کانہ بادل سوائی آزاب کے اور کچھ بھی نہیں تھا
ان فکٹ آپ صلی اللہ علیہ السلام کے زمانے میں جب کسی آدمی کو کسی کام کے لیے بھیجا جاتا تو محاورتا یہ بھی کہتا جاتا تھا
کہ دیکھنا آد کے قاسد جیسے نہ ہو جانا

(20:44):
یعنی اس دوہ مانگنے والے جیسے نہ ہو جانا کہ جسے بھیجا تو خیر کے لیے تھا لیکن وہ آزاب لے کر پڑھتا تھا
اور اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ السلام جب کوئی آساب بادل دیکھتے
جسے ہوا اور بارش کا ختشاو تو آپ صلی اللہ علیہ السلام کبھی آگیا آتے کبھی پیچھے جاتے کبھی کھر کے اندر اور کبھی بہر چلے جاتے
اور آپ صلی اللہ علیہ السلام کے چہرے کا رن تبیل ہون جاتا اور آپ کی یہ کافیت بارش کے شروع ہونے کے بعدی خطن ہوتی

(21:10):
اور جب حضرت آئیشہ رزللطالہ انہاں نے اس کمتلق آپ سے پنچھا تو آپ صلی اللہ علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جب اہلِ آد نے ایک کالے بادل کو اپنی طرف آتے نکا
تو یہی سمجھا کہ یہ ان کے لیے رحمت ہے لیکن در حقیقت اس کے اندر عذاب تھا میں نہیں جانتا ہو سکتا ہے کہ یہ بادل بھی بیسای عذاب ہو
اگر میں ایرم واضحوں کے عذاب پر قرآنی آیات کو ایک جگہ ایک اٹھا کروں تو پتہ چلتا ہے کہ ان پر آنے والا عذاب ایک منحوس لن میں

(21:38):
ایک کالے بادل کے اندر چھوپی ایک تندو تیز چیخ بھی چلاتی مسلسل چلتے رہنے والی بانج ہوا کا تاپ جس کے اندر کڑک بھی تھی جو ان پر سات راتیں اور اٹھ دن تک چلتی رہی
وہ ہوا جس بھی چیسے گزر تھی اسے ریت کی طرح کر دیتی اور وہ لوگوں کو ایسے اکھاڑ اکھاڑ کر پھنک رہی تھی جیسے وہ جڑ سے کٹے ہوئے خجور کے کھوکلے تنے ہو

(22:01):
اور بالاخر اس حوالے ہر چیز کو حلاک کر دیا اور یہ تمام ملفاز قرآن پاک میں موجود ہے
حوائے کے جن کی پروپرٹیز اگر آپ قرآن کے الفاز میں دیکھے تو سورہ ساود اور سورہ زاریات کے مطابق وہ نرمی سے بھی چلتی ہیں
سورہ یونس وہ بہت مناصبت سے بھی چلتی ہیں اور ان کے سخت جھونکے بھی چلتی ہیں

(22:22):
سورہ امبیہ یہ تندل تیز بھی چلتی ہیں سورہ زاریات یہ وزن کو اڑا کر بھی لیجا سکتی ہیں اور اڑا کر بکیر بھی سکتی ہیں
سورہ روم یہ مرجہ دینے والی سختی سے بھی چلتی ہیں سورہ ابراہیم اور ایک توفان کی طرح بھی
سورہ قمر اور یہ پتروں تک کو بھی اٹھا کر برسا سکتی ہیں

(22:44):
قرآن پاک میں ہواہوں کی پروپرٹیز کو دھوننے کے بعد سچ کہوں تو یہ وہ واحد کلام ہے جہاں مجھے اینیمولوجی یعنی ہواہوں کی سٹریڈی کے مطلی کنی سستمیٹک دیتا نظر آتا ہے
کہ جہاں نرمی سے چلنے والی مناسبت چلنے والی جھونکے والی تندل تیز مرجہ دینے والی توفان کی طرح اور پتروں کو
حل آسکنے والی ہواہوں کی فردن فردن نام لے کر بات کی چاہر ہیں

(23:07):
اور ابھی آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کہنا چاہروں
ہواہیں وہ تاکتیں کہ جو زمین کو شیب کر سکتنے ہیں یہ زمین کو تور بھی سکتنے ہیں اور بخیر بھی سکتنے ہیں
روبال خالی اور نمیبیہ میں سحارہ کے سحرہ کے اندر ریت کے بڑے بڑے تیلے رات و رات ایک سکان سے دوسی جگہ پر ہواہ کی قوث سے شفت ہوجاتے ہیں

(23:28):
ان فکٹ ہواہِ زمین کو ایرورد تک کرنے کی قوث رکھتی ہیں
اور اگسان میں جلائی اور اگست کی بارشیں بھی مون سون کی وجہ سے ہوتی ہیں جو بہیرہ عرب اور انڈیت آوشن سے ہماری ملد میں بارشوں کا سسٹم لاتی ہے
لیکن کیا ہو اگر یہی ہواہ اوٹر فکٹرول ہو جائے تو
میٹیورولوجی کی زبان میں ہواہ کا ایک تیز جہوں کا گست کہناتا ہے

(23:52):
لیکن ہر منٹ میں چلنے والی تیز جہوں کے سکوالز اور پھر اس کے بعد اپنی رفکار کے حصاب سے انہیں
ہیں ڈیل یا ہریکینز کہتے ہیں
لیکن کیا ہواہ میں واقعی تنتاقت ہو سکتی ہے کہ وہ 10-10 فٹ انجیج سامت والے آت کو خجور کے خوکلے تنوں کی طرح اٹھا کر پھنکے
اور جس چیز پر سے بھی گزرے اسے ریت کی طرح کر دے

(24:14):
اب جو میں آپ کو بتانے جا رہوں اس میں کچھ باتوں پر شاید آپ کو ایکین بھی نہ آئے لیکن میں جو کچھ بھی آپ کو بتانے والا ہوں یہ سب سائنٹفیک فکٹس ہیں
ہواہ کی طاقت کا اندازہ لگانے کے لیے جو سکیل یا پیمانہ استعمال ہوتے ہیں اسے بیو فورٹ وین فورس سکیل رہتے ہیں
اس کے بارہ لیوال سے یعنی ہر بڑتے لیوال یا فورس کے ساتھ ہواہ میں سفتی آتی ہے

(24:38):
فورس زیرو کی ہواہ ایک آب ہواہے کے جو بچمن میں ہماری پتانگوڑائن کر دی جس کے اندر ہم شام کے وقت باہر بیٹنمی پسند گیا کرتے تھے
فورس فور کی ہواہ ایک بادبان والی بڑی کشتی کو اسانی سے دھکا دے سکتی ہے یہ تقریباً فیفٹیو کلومیٹر پر آور کی رفتار سے چلتی ہے اس میں ہم کھڑے تو رہ سکتے ہیں لیکن کمفرٹ کے ساتھ نہیں

(24:59):
فورس ایٹھ کی ہواہ بیسکل یک زمینی تفان کے دوران چلتی ہے یعنی ایک سو سترہ کلومیٹر پر آور کی سپیٹ سے
اور اس میں کھڑے رہنا دیفنٹلی ہمارے لیے بہت مشکل ہو چاہے گا فورس علامن کی ہواہ ساہلِ سمندر پر آئی تفانوں میں چلتی ہے
یہ سرد پر لگے بالبورڈز کو کھڑت سکتی ہے گاوم میں بنے کچھے گھروں کو کھار سکتی ہے

(25:21):
اور اب اس پوئنٹ سے آگے کی ہواہ انسان کے لیے نقصان دے ہو چاہتی ہے
فورس فورٹیم کی ہواہ زاد ہوتا سمندروں میں چلتی ریکوڈ ہوئی ہے یہ ایک موضع ہے
کہ زمین پر فورس فورٹیم کی ہواہ کامی دیکھنے میں آتی ہے کیونکہ یہ وہ ہواہ جو سمندروں میں پاگل لہرے
یعنی کہ روگ ویفز کو جنم دے سکتی ہے آنی کی پچھا سپچھا سپ فورٹ مونشی لہرے

(25:46):
اگر آپ کو ایک آسان ساہ فورمولا دوں تو یہو سمجھلے کے 43 کلومیٹر افتار والی ہواہیں
ہماری بجلی کی تاروں کو دستان کر سکتی ہے ان میں سے کچھ تار انٹول بھی سکتی ہے
پھر سو کلومیٹر افتار والی ہواہیں پارکنگ نکھڑی گاریوں کو دھکا دے سکتی ہے
اور اگر ہواہ کی ایرفتار 2500 کلومیٹر پر آور کی سپیٹ تک پہنچ جائے تو ایک عام امارت والے گھر کو زمین بوست کر سکتی ہے

(26:11):
اور ایک مرتبای ایرفتار 324 کلومیٹر فیغہنٹا سے بڑھ جائے تو پھر کسی بھی من میڈ امارت کا ایک مکندر ہوتا ہے
مکمل تباہی ٹوڈرل دیسٹرپشن
ترمزی کی ایک حدیث کے مطابق اہلِ آنٹ پر بھیجی گئی ہواہ
ہواہ کے خزانوں میں سے صرف ایک انگوٹ ہی حلکے کے براہ بری چھوڑی گئی تھی
لیکن آخر اس بات کا مطلب کیا ہے ہواہ کے کون سے خزانے ہوتنے ہیں

(26:37):
شاید آپ سوچ رہے ہوگے کہ میں آپ کو بیو فورٹ فورٹ سیٹین کے مطلیق بتانی دیدہوں لیکن آپ بولت ہے
ہواہیں صرف ہماری دنیا میں نہیں چلتی بلکہ یہ دوسرے سیاروں پر بھی چنتی ہیں جنے پلائنٹری بیڈز کہتے ہیں
ہمارے سولر سسٹم میں سب سے تیز ہواہیں نیپ چون پر چنتی ہیں تقریبا ایک ہزار کلومیٹر سی گھنٹا کی رفتار سے

(26:58):
اس کا بر تیز ہواہ میں میرا نہیں خیال کہ آپ زمین سے اٹھ بھی پائیں گے
اٹھنا تو درکنار شاید آپ سانس بھی نہ لے پائیں
لیکن کیا صرف اتنا ہی کیا صرف نیپ چون کی ہواہیں ہواہوں کی حد ہیں
سن 2001 میں ہم سے ایک سو نوویل ایٹی اس کے فاصلے پر ایک سیارہ دریافت ہوا تھا جس کا نام

(27:19):
hd 80606 ڈی ایر اور اس پر آج تک کی سب سے تیز ترین ہواہیں ریکوٹ کی گئی
یعنی کہ 15000 کلومیٹر فی گھنٹا
بس اتنا سمجھ لیں کہ اول تو ہواہ کی اس رفتار پر آپ کھڑے ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے
اور بل فرص آپ کھڑے ہو بھی جائے تو اس رفتار کی ہواہ آپ کی حڑیوں سے آپ کا گوشت تک پھرکر لے جائے گی

(27:44):
یہ سیارہ جوپیٹر کے سائس کرد یعنی ہماری زمین سے تقریبا 11 گنا بڑا
اور میں ویڈیوز میں آپ کو اس سیارے کا ویدر سسٹم دکھانے گی کوشش کروں گا
جہاں اس سیارے پر ہواہ کی رفتار سور فرنگ میں ہے
میں نے آپ کو بتایا تھا کہ شاید ان میں سے کچھ باتوں پر آپ کو یقین نہ آئے لیکن وہ فریکت سون
اور اب جو میں آپ کو بتایا نوازوں وہ ان ہی باتوں میں سے ایک بات ہے

(28:07):
آج تک قائنات میں انسان نے ہواہ کی جو سب سے تیس ترید رفتار تھی اور رائز کی ہے
وہ igr-j17091-3624 نامی یک black hole کے گر چلنے والی ہمائے ہیں
اب اماما میں نے اسی باتوں کے مطلب میں کہتا ہوں کہ ام میں رئیقیل نہیں کریں گے

(28:28):
لیکن چلے میں بتا دیتا ہوں کہ اس بلاک ہول کے گرک چلنے والی حوائیم
3 کرور 20 لاکھ کلومیٹر پر آور کی سبیت سے چلنے گے
انفاٹ یہ روشنی کی رفتار کا 3% حصہ ہے
اور اس رفتار کی حوائی میں شاید آپ اپنی آنکوں کے سامنے
اپنے خول کے خولیوں کو بکر جاتے ہوئے دیکھیں گے

(28:51):
شایدہ آپ کو اندازہ ہو گیا ہوگا کہ حدیث کے مطابق حوائی کے خزانے کس کلر طاقت پر ہو سکتے ہیں
برال ایرم والنٹر باپس آتا ہوں جہاں سورہ کمہ سورہ حقہ اور سورہ زاریات کے مطابق وہ حباب بانچ تھی
اس میں بارش نہیں تھی وہ انہیں اکھڑے ہوئے خجور کے تنوں کی طرح اٹھا اٹھا کر پھنک رہی تھی
وہ جس چیز پر سے بیگو سرپی اسے رمین یعنی دیس انٹیگریٹٹ کر دیتی

(29:16):
ادن امر رزیلہ تعالیٰہ انا ہوں کہتے ہیں کہ ہون حوائی جانوروں کو اٹھا کر اوپر تک لے جاتی
اور ہامی مسجدہ کے مطابق سوا میں چمک اور کڑک بیٹی جس کے بعد ایرم کے گھروں میں کچھ تکھائی نہ دیتا تھا
ان تمام لیٹس کو سمنے رکھنے کے بعد میں نے قدرت کے چار بڑے فنومنرس کی ایک لیست بنائی ہے جس میں آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں

(29:37):
سب سے پہلہ فنومنرس دست سٹوم کا آم اسے بھو سے لوگ اسے واقف مھی ہوں گے
یہ ہوا کا وہ توفان ہوتا ہے جس میں ریت مٹی اور گر دو ہوا رو
یہ اماما کہت کے محینوں میں پیدا ہوتا ہے جہسا کے ایرم کے ساتھ ہوا
اس میں دم گھٹنے سے موت بیوا کیا ہو سکتی ہے اور اس میں کچھ دکھائی بھی نہیں دی رہا ہوتا

(29:58):
جہسا کے ایرم میں ہوا
دوسرا فنومنرس دست دیویل کا ہے
ان سے وہ لوگ واقف ہوں گے کہ جو میں نانی یا سہرائی لاکو میں رہتے ہیں جہسا کے ایرم والے رہتے ہیں
اس میں ہوا کا ایک گھمتا ہوا بھور سا بن جاتا ہے
ہوا میں گھمتے ہوئے ایک ستون کی طرح اور ویس تو یہ نقصان دے نہیں ہوتا لیکن 2003 میں

(30:20):
ایک دس دیویل نے ایک دبل سٹوری مکان کو اپنی چگہ سے اکھڑ دیا تھا
لیکن دس دیویل کی خاص بات ہے جس کی وجہ سے میں نے اسے اس لسٹ میں شامل کیا ہے
کہ اگر دس دیویل کی گھمتی ہوئی ہوا کے اندر ریت کے ذرات شامل ہو جائیں تو فورنگ ہو ریت
کسی ایک میکنی کھونی جاتی ہے کہ اس میں ایک چیز میں میکنی جاتی ہے جس میں میکنی چیز میں

(30:44):
ایک سیرام میں ریت میں رہنے والے ایرم والوں کے ساتھ ہوا
تیسرہ فرومنہ ایک فائر سٹوم پہیں جب کسی جگہ ٹمپریشر حل سے زادہ ہو جائیں
اور وہاں کہتیہ خوشک سالی بھی ہو جیسا کہ ایرم والوں کے ساتھ فا
تو سٹاک افکٹ کی وجہ سے ارد گرد کے تمام اتراف کی حواہ اس چکاں پر ایکٹھی ہونا شروع پہنچا ہے

(31:07):
اور نتیجہ ایک گھومتے ہوئے آگ اور حواہ کے بھور کی سونت میں نکلتا ہے
خوشک بارش سے خالی اور تباہی لانے والے ستوم کے شکل کی آگ
اور میری اس ری سرچ میں ایشاہ سب سے خوفنات فنومنہ ایک تار نیدو ہے
اور وہ بھی کوئی عام تار نیدو نہیں بلکہ ایرم فائر فکردہ گری کا تار نیدو

(31:28):
بترین طریقے سے ڈاوٹ آف کنٹرول کوئی پی پھری ہوئی حواہ کی بھیانک ستوم
ایف ٹیویڈ کا ترنادو جس میں حواہ کی رفتار چار سوپ پچاس کلومیٹر اور آبر کی سپیٹ سے بھی زیادہ گوز کا چیٹ ہوئی ہے
جو آخری مرتبان اینٹین چوانٹی فائر میں امرکہ میں آیا تھا
اور سڑے تین سو کلومیٹر تاکہ لکہ میں بھی پرے ہوئے سانڈ کی طرح گھومتا تباہی پھیلاتا رہا تھا

(31:54):
جو خود بھی دیکھنے میں ایک ستون جیسا تھا تین کلومیٹر چوڑا کالا چیفتا چللاتا کڑک کی آواز والا بھیانک ستون
ابھی تک میں نے آپ کو صرف اُن چیزوں کے متلیق بتایا ہے جنے ہم جانتے ہیں
ہم سمشتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ جیسے ایرم کے اس گمشدہ شہر پر یہ تمام فنوویناس
ایک ساتھ لیکن انتحیش شدید حالت میں نازل لے تھے

(32:18):
لیکن کیوں؟ کیوں کہ انہوں نے اپنے بنائے عظیم الشان ستونوں اور ان ستونوں جیسی اپنی جسامتوں کو دیکھ کر پوچھ لیا تھا
کہ کون ہیں جو قوات میں ہم سے زادہ ہو
لیکن اس چپٹر کو پڑھنے کے دوران آپ نے یہ سوچا کہ آخر ان پر حواؤوں کا یعزاب کیوں آیا
کیوں کہ انہیں اپنے ستونوں پر ناز تھا انہیں ستونوں جیسی اپنی جسامتوں پر تقبور تھا

(32:43):
اور ان پر آزاب بھی وہی پہجا گیا جو ستونوں کی شکل لیتا حوا کے ستون
بطرین حوا کے ستون
آپ کو یادہ کہ میں شور میں بتایا تھا اس آیت کا ایک تیسرہ درجمہ گیا جو اپک اخر میں بتاوں گا
اور وہ ترجمہ ہے ایرم والے ستونوں سے بھرے ہوئے
اور اب سمجھائیں کہ ایرم عزاتل اماد کیا ہے؟

(33:06):
ایرم والے ستون دار ستون دار ستون دار ستون دار ستون
Advertise With Us

Popular Podcasts

Bookmarked by Reese's Book Club

Bookmarked by Reese's Book Club

Welcome to Bookmarked by Reese’s Book Club — the podcast where great stories, bold women, and irresistible conversations collide! Hosted by award-winning journalist Danielle Robay, each week new episodes balance thoughtful literary insight with the fervor of buzzy book trends, pop culture and more. Bookmarked brings together celebrities, tastemakers, influencers and authors from Reese's Book Club and beyond to share stories that transcend the page. Pull up a chair. You’re not just listening — you’re part of the conversation.

On Purpose with Jay Shetty

On Purpose with Jay Shetty

I’m Jay Shetty host of On Purpose the worlds #1 Mental Health podcast and I’m so grateful you found us. I started this podcast 5 years ago to invite you into conversations and workshops that are designed to help make you happier, healthier and more healed. I believe that when you (yes you) feel seen, heard and understood you’re able to deal with relationship struggles, work challenges and life’s ups and downs with more ease and grace. I interview experts, celebrities, thought leaders and athletes so that we can grow our mindset, build better habits and uncover a side of them we’ve never seen before. New episodes every Monday and Friday. Your support means the world to me and I don’t take it for granted — click the follow button and leave a review to help us spread the love with On Purpose. I can’t wait for you to listen to your first or 500th episode!

Dateline NBC

Dateline NBC

Current and classic episodes, featuring compelling true-crime mysteries, powerful documentaries and in-depth investigations. Follow now to get the latest episodes of Dateline NBC completely free, or subscribe to Dateline Premium for ad-free listening and exclusive bonus content: DatelinePremium.com

Music, radio and podcasts, all free. Listen online or download the iHeart App.

Connect

© 2025 iHeartMedia, Inc.