All Episodes

July 28, 2024 31 mins

Chapter. 04 Part. 2: Hazrat Adam, Rooh Or Soul Sunday Night 8:PM Release.

"ALL TOPICS"

02. The definition of Earth

03. How big Earth is

04. What is inside the Earth

05. The amazing expansion of Earth

06. Who are living in Earth ?

07. The Earth we know of

08. The creation of Life

09. Different eras on this Earth

10. A small miracle

11. How many Earths

Welcome to the 4th chapter of 40,000 Years Of Knowledge series.

In this chapter, I will tell you about The Earth, What is Earth and how big is it and what is the reality of seven earths.

To support my research work, please buy my coffee from this link.

https://www.buymeacoffee.com/mrfurqan...

And if you're from Pakistan, then here is the IBAN No. for my MCB Bank.

Title: SIDDIQUE AKBAR

PK69MUCB1508279911008586

Or if you're an Jazz Cash user ... you can send your support on this mobile no.

SIDDIQUE AKBAR: 03017124003

Thank You For Listening.

Mark as Played
Transcript

Episode Transcript

Available transcripts are automatically generated. Complete accuracy is not guaranteed.
(00:00):
بسم اللہ الرحمن الرحیح

(00:13):
بسم اللہ الرحمن الرحیح
یہ چیپٹر اس چیز کے متعلق ہے جسے ہم سب جانتے ہیں
دیکھ سکتے ہیں چھو سکتے ہیں
اور یہی سے ہماری پیدایش بھی ہوئی ہے یعنی کہ زمین
لیکن زمین آخر کہتے کہ سیں ہے
زمین اچھوی فارسی زبان کا لوز ہیں جس کا مطلب ہے خوش اور سخ مٹی

(00:36):
جس پر قدم رکھ کر کھڑے ہوا جا سکے
لیکن زمین تو ایک بڑا ہی سادہ سالہ زیں روز مرا کی زبان کا
در حقیقت جس سخ زمین پر ہم رہنے یا کھڑے ہوتے ہیں
یا جو زمین ہمیں ہزاروں میل دور اپنے نیچے پہلی بھی نظر آ رہی ہوتی ہے
اس کی تاریف اس سے کہیں کہیں زیادہ ہے
ٹیکنیکل زبان میں یہ زمین ایک مجموح ہے

(00:58):
کچھ معابدنیات کا کچھ گیسز کا کچھ لیکوٹز کا
اور ایک ایسی چیز کا کہتے جس کے مغیر میں اور آپ کبھی بھی یہنہ ہوتے
یعنی کہ وہ مادے جن کے مغیر زندگی ممجھن نہیں تھی
اور انہیں سائنس کی زبان میں اورگانک مٹر کہتے ہیں
لیکن اورگانک مٹر کے بارے میں تو میں آپ کو تھوڑا بعد میں بتاوں گا
اس سے پہلے میں چاہتا ہوں کہ آپ زمین کے متعلق وہ باتیں جان لے

(01:21):
جن پر بہت کامی ہوتے کریا جاتا ہے
دنیا کی زبانوں میں ویسط و زمین کے بہت سے نام ہے
لیکن اس کا ایک نام ایسا ہے جس کی جہلک آپ کو تقریبا ہر زبان میں نظراتی ہے
اور وہ ہے عربی لاز ارد اور اس کی مفلی فریییشنز
اب چاہے انگلیش میں وہ ارکس کہلائیں

(01:42):
جرمن میں ایردہ, دچ میں آردہ, نورویشن میں یوردہ
یہ دش میں ایردہ اور دینش میں یوردن
اب انساتوں پرانی زبانوں میں ارد کا لحظت بھی ملتا جنتا ہے
اور اس کی تاریف بھی ایک ہی جیسی ہے
چلنے کے قابل ہر وہ حصہ جو ہوا اور پانی سے علاگ ہو
وہ ارد زمین ہے

(02:05):
لیکن ایک اور اہم سوال تو یہ دیئے کہ یہ ارد کہ تک پہلی ہوئی ہے
پاکستان، سوٹی اور ارم، انڈیا، امریکان، کینڈا، اوستریلیہ، اینگلینڈ
کیا بس یہی ارد ہے؟ جب اللہ سورے شمس میں قسم اٹھا رہے ہیں
کہ قسم ہے ارد اور اس کے پھیلا دیئے چانے کی
تو کیا اللہ تعالیٰ بس ان چھوٹے بڑے ایک سوپچانوے ممالی کی قسم اٹھا رہے ہیں

(02:29):
جس ارد پر اس وقت میں اوران پر رہے ہیں
اس کی نوی فیصت چٹانے بیسالٹ سے بنی ہوئی ہے
بیسالٹ درن سلک پرسیلہ سا علیمینٹ ہے
جسے جیسے گرین آئیڈیہ سنگے مرمر وگرہ ہوتا ہے
اب اگر اس ارد کی نوی فیصت چٹانے بیسالٹ کی بنی ہوئی ہے
تو چلیں تھوڑی در کے لیے مان لیتے ہیں کہ ارد بیسالٹ ہی کا بسرناب ہے

(02:53):
اب مجھے یقین ہے کہ آپ سب نراغ کے وقت چودہی کا چاند بھی دیکھا ہوگا
لیکن کبھی آپ نے سوچا ہے کہ اس پر نظر آنے والے یہ کالے دھبے کیا ہیں
چاند کے ان کالے دھبوں کو لونر ماریہ کہہتے ہیں
اور یہ دھبے در اصل اسی بیسالٹ کے وصی اوریز رکھ بے بر پہلے ہوئے میدان ہے
وہی بیسالٹ کے جو ہماری ارد میں ہے

(03:17):
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ٹیکنیکلی چاند کی زمین بھی ارد ہی کہلا ہی گی
چاند کے لام بھی آپ کو ایک مثال دے دیتا ہوں
پاکستان میں فجر اور مغرک کے وقت ایک بہت چمکدار سسطارہ نظر آتا ہے
جو ایک شویلے ایک ستارہ نہیں ہے بلکہ ایک سیارہ ہے جسے وینس کہتے ہیں
سیارتیز اور ایٹیز میں رشیا نے اس سیارے

(03:41):
اس پلانٹ پر پانچ وینہرہ میشنز بیجتے ہیں اور پتا یہ چلا کہ اس سیارے پر درجنو کلومیٹر
موٹے باتلوں کی ایک تا ہے جس کے نیچے اسی فیصل وینس اسی بیسالٹ کا بنا ہوئے
جس میں سارٹ ہماری اپنی زمین ہے یعنی کہ ٹیکنیکلی وینس بھی ارد ہی کا حصہ ہے
باتلوں سے دھکی ہوئی ایک عرد مریخ جس پر اس چپٹر کے سنایا جانے یا لکھے جانے کھوک پچاسوہ میشن جا رہے

(04:10):
وہ بھی ارد کی تاریخ پر پورا اترتا ہے بلکہ اگر ہماری اور مریخ کی عرد دیکھی جائیں تو ہمارے درمیان فرق
صرف پانی اور ایرگانک میٹر کا ہے ہماری عرد پر یہ دونوں چیزیں موجود ہیں جبکہ مریخ پر نہیں ہے
آپ جیوپیٹر کے مطالق بھی جانتے ہوں گے یہ ہمارے سورج کے سسٹم کا سب سے بڑا اور ایک بہت ایسی خوبصورت پلانٹیٹ ہے

(04:33):
سیارہ ہیں جس پر ہر وقت توفان چلتے رہتے ہیں رات کے وقت ہمارے آسمان پر صرف ایک ہی چانتوں ہوتا ہے جبکہ جیوپیٹر کے آسمان پر سیرنٹی نائی چانتوں ہوتے ہیں
اور سب کے سب ارد کی تاریخ پر پر پڑھوڑے ہوتا رہتے ہیں چلے میں آپ کو سورج کے سسٹم سے ہی بایر لے چاہتا ہوں اب تک چار ہزار نواصل چھوراسی ایسی سسٹم اور زمینے مل چکی ہیں جو ارد کی بنی ہوئی ہے

(05:00):
چھنے نام بھی دیئے جاتی ہیں اور ابھی 6,590 مزید ایسے حصے نظر آ رہے ہیں جو اسی ارد کے بنے ہوئے ہیں لیکن ابھی انے نام دینہ باقی ہے
ارد کے ان حصے میں سے کوئی حصہ ہم سے بہت چھوٹا ہے اور کوئی ہم سے بالکل ملتا جونتا ہے
بلکہ شاہد آپ کو یاد ہوگا کہ 2014 میں کپلر 186F کے نام سے ایک ارد ملی تھی

(05:25):
بلکل ہماری اپنی زمین جیسی ہماری دنیا جیسی ہماری اپنی ارد جیسی
لیکن ارد کا کوئی حصہ ہم سے حولناک حق تک پڑھا بھی ہے
مثلہن اہشڑی 100546 ارد کا ایک ایسا حصہ جو تقریبا ہمارے سورج جتنا بڑا ہے
ارد کے ان دوسرے حصوں کے مطلق پہلی مرکبہ 1999 میں پڑھا چلا تھا

(05:50):
لیکن تم سے لیکن اب تک ہر 27 مہینے بعد یہ تعداد دگنی ہوتی چلی جا رہی ہے
خدای بیتر جانتا ہے کہ یہ ارد اس قائنات میں کہاں کہاں تک پہلی ہوئی ہے
اب آپ کو احسان سوہا کہ قسم ہے ارد اور اس کو پھیلادی جانے کی ایک شویلی کتنی بڑی قسم ہے
جب جب ارد میں سے نکلنے ارد میں جانے اور ارد کے مطلق کوئی بی بات ہوگی

(06:15):
وہ ارد اس پوری قائنات میں کہیں بھی اور کسی بھی کونے میں موجود ہو سکتی ہے
یہی وہ ارد تھی جسے سورے امبیہ کے مطابق آسمانوں سے علیہ دا کیا گیا تھا
جو سورے بکرہ کے مطابق آسمانوں سے پہلے شکل میں آئی تھی
سورے بکرہ کے مطابق اس کی تخلیق آسمانوں سے پہلے ہوئی تھی
جسے ہامی مسجدہ کے مطابق دو دن میں تخلیق کیا گیا تھا

(06:40):
پھر جسے والنازیات کے مطابق چارو طرف پھیلادی گیا تھا
اور پھر جس میں ہامی مسجدہ کے مطابق پہاڑوں کو رکھا گیا تھا
وہ پہاڑ جو ہر ارد میں موجود ہے
ارد کے ہر حصے میں موجود ہے
ان فکٹ مریخ کی ارد پر ہماری ارد سے کئی گنا بڑے پہاڑ موجود ہیں
اوہ ارد کے سب سے بڑے پہاڑ مونٹ اوریس سے دو گنا زادہ بڑی ہے

(07:07):
ہامی مسجدہ کے مطابق ارد میں رہنے والوں کے لیے ان کی ارد میں برکتیں بھی رکھتی گئی ہے
جو ہماری ارد میں ہمارے لیے بھی موجود ہیں
اور میرا پورا یقین ہے کہ اس قائنات میں جہاں جہاں ارد پھیلی ہوئی ہے
وہاں وہاں اس میں اس کے رہنے والوں کے لیے
ان کی ضرورت کے مطابق برکتیں بھی موجود ہوں گی

(07:28):
مسئلن ہماری ارد میں ہمارے لیے رکھی گئی برکتوں میں سے ایک برکت وہ ہے جس نے آج ہماری روز مرہ کی زیادہ اور کاروبار چال رہے
ایک سو تیس ہزار ملیونٹن نیشٹرل گیس اور سکسٹین ٹیلیون بیرل پٹرول
سولان کھرب بیرل پٹرول جو اس وقت بھی ہماری ارد میں موجود ہے
سیٹن کے چانس ٹائیٹن کی ارد میں دونوں چیزوں کے تو پورے سمندر رکھے ہوئے

(07:54):
ہماری ارد میں چھپے ایک سو بیالیس ملیونٹ کیارٹ حیرت حیرت جن کے لیے آج بھی کونگو یعنی کہ سینٹرل افریکہ میں لڑائی چان رہی ہے
کانسری ای ٹیفٹی فیف نامی ارد میں اس قدر کار بنائے کہ اس کی پوری سطائی حیرتوں کی ایک پرک سے دکی ہوئی ہے
اور ارد کے کچھ اسے ایسے بھی ہیں جن پر پائی جانے والی چیزیں
ان فکٹ اتنی عجیبوں غریب ہیں کہ ان کے لیے سائنس کو نئے نام رکھنے پڑے تھے

(08:19):
اب اسے ایک بات او بڑی وضاحت کے ساتھ سامنے آگئی کہ کم سکم ہماری ایک چھوٹیزی زمینی ارد نہیں ہے
یہ زمین تو پوری قائنات میں پھلیوی ارد کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے
اور ہامی مسجدہ کے مطابق ارد کی تخلیق اور اس کے پھیلا دیا جانے کا یہ عمل پورے چار دن میں ہوا تھا

(08:41):
اب یہ دن کیس طرح کے تھے؟
کیا یہ ہمارے چو بس کھنٹے والے دن تی؟ ہمیں نے کیسے سمت سکتے ہیں؟
وقت کی اس عجیبوں غریب حقیقت کے مطلق میں آپ کو پہلے چپٹر پیندر بتا چکہوں
لیکن اس ارد کا بھیلاؤ ہماری زمین سے لے کر قائنات کے ان گمنام کو انو تک ہے جن کے بارے میں آج تک کوئی نہیں جانتایا

(09:03):
اور سچ کہ ان کو اب سمجھا رہا ہے کہ جتی طاقتور تخلیق آسمان کی تھی
اتنی ہی عظیم اشان تخلیق ارد کی بھی تھی
ارد صرف اس دنیا یا اس زمین کی بات نہیں ہے ارد کا بھیلاؤ تو اس قائنات میں ہر طرف ہے
لیکن کیوں؟ this is the question
اخر ارد کو اتنے بڑے درجے پر کیوں پھیلائے گیا؟

(09:26):
اس سوال کے جواب کے لیے میں آپ کے سامنے قرآن پاک میں اس ارد اور جہاں جہاں یہ بھیلی ہوئی ہے
اور اس میں رہنے والوں کے مطلق 8 آیات رکھ رو
سورہِ رحمان اس ارد کو تمام جانداروں کے رہنے کے لیے پھیلا دیا گیا ہے
لیکن کون سے جاندار؟ سورہِ لکمان ارد میں طرحا طرحا کے جاندار رہے ہیں

(09:52):
سورہِ عناعم ارد کے ان جانداروں میں بلکل ہماری ہی طرحا کے گرو بھی ہیں یعنی کے مخلیف کٹگریز
سورہِ عاسین ہماری طرحا ارد میں جہاں جہاں جاندار موجود ہیں وہ بھی ہماری طرحا جوڑوں ہی متخلیق ہوئے بھی ہے
بلکل سورہِ عاسین ہی کمتامک ارد میں جانداروں کے علاوہ ان ان چیزوں کے جوڑے بھی ہیں جنہیں ہم جانتے تک لیئے

(10:17):
سورہِ نحل ان جانداروں کے مختلف رنگ اور مختلف شکلیں ہیں
ہامی مسجدہ ان مختلف رنگوں اور شکلوں کے جانداروں کی خراکہ بھی انی کی ارد میں جہاں وہ رہتے ہیں
یعاسین اس خراک میں بھی ہر چیز کے جوڑے ہیں چاہے وہ اس ارد سے ہی ہوگی ہوئی کیوں نہ ہو

(10:39):
اور سورہِ حود کے مطابق وہ خراکیں کہاں ہیں وہ ان جانداروں تک کس طرحا پہنچتی ہیں اور وہ کس مقام میں رکھی گئیں ہیں
یہ سب دیکھنا اسی کے ذمیہ جس نے اس ارد کو اور اس میں رہنے والوں کو بنائے ہے یعنی کہ اللہ رب العزت
سورہِ شورہ جانداروں کا پوری قائنات میں پھلی اتنی بڑی ارد میں اس طرح پھیلادی جانا رب تعلح کی از نشانیوں میں سے ایک ہے

(11:06):
سورہِ عالِ امران ارد کے رہنے والے تمام جاندار چاہے یا نہ چاہے اللہ ہی کے زیرے ہوکم ہے
سورہِ فتحہ میں تو دو مرتبائیں کہ ہم اور ارد میں رہنے والے تمام جاندار چاہے وہ ہماری ارد میں ہوں چاہے ارد کے کسی دور دراز کے حصے میں وہ اللہ ہی کے لیے ہیں
سورہِ حشر اور سورہِ حدید کہ ارد میں رہنے والے سبھی اللہ کی تصبی اور پاکی بیان کر رہے ہیں

(11:34):
اور سورہِ اسرہ کے مطابق ان جانداروں کی تصبیحات ہم سمجھ بھی نہیں سکیں گے
شاید اب آپ احساس کر پائیں کہ ارد کا کونسپٹ کس قدر عظیم ہے یہ صرف ہماری دنیا کی بات نہیں ہے
اللہ ہی جانتا ہے کہ یہ ارد کہا کہاں تک پھیلی بھی ہیں اور اس میں رہنے والے جاندار قائنات کے کس کس کونے میں موجود ہیں

(11:56):
اور وہ کس کس تعداد میں ہیں کیونکہ سورہِ مدسر کے مطابق اللہ کے لشکروں کو سوائے اللہ کے اور کوئی بھی نہیں جانتا
اور سورہِ نحل کے مطابق وہ بہت سے ایسی چیزیں بھی پیدا کرتا ہے جن کا ہمیں کچھ پتا نہیں
لیکن سورہِ شورہ کے مطابق اللہ جب جاہے انہیں جمہاں بھی کر سکتا ہے

(12:19):
اگر آپ نے اب تک غور سے سنائے تو اس سے زیادہ واضح اور کیا سبوت ہوگا کہ انسان کے علامہ بھی کئی طنا کی مخلوقات ارد میں موجود ہیں
فرق صرف ارد کے لبس کو سمجھنے کا ہے جو کچھ بھی میں ابھی آپ کو بتایا وہ سب قرآنی آیات سے ہے
ارد کے ہر حصے میں رہنے والے اللہ ہی کی مخلوق ہیں

(12:43):
چاہے وہ ارد کا یہ حصہ ہو جس میں ہم رہتے ہیں یا پھر قائنات کے کسی دھوں دراز گمنام حصے میں موجود ارد پر رہنے والی کوئی مخلوق ہو
جن کے بارے میں ہمیں کچھ فتا نہیں وہ سام بھی ہماری طرح خوشی یا نہ خوشی چاہتے یا نہ چاہتے اللہ ہی کے ذریعے حکوم ہے
وہ تصبی بھی کرتے ہیں لیکن ہم ان کی تصبیحات کو سمجھ نہیں سکتے اور ہم سمجھ بھی کیسے سکتے ہیں

(13:10):
فداجہ نے اس ارد میں رہنے والے جاندار کسی اسم کی بولی بولتے ہیں
اور اگر اللہ چاہے تو ان مخلوقات کو جم چاہے جانا کر دے
اور سج کہوں تو میری ریسارچ مریح بتاتی ہے کہ ایسا ہونا ضرورت ہے
ارد کی ایک ایسی ہی مخلوق نے ہمارے ساتھ ملنا ہے کہ جسے ابھی کا خم نے دیکھا نہیں ہے

(13:32):
لیکن چونکہ وہ اس چپٹر کا موظو نہیں ہے اس لے فلوک میں اس کے بارے میں زادہ نہیں بات کرا
اس چپٹر کا موظو ہے ارد کا وہ حصہ جسے ہم پلانٹ ارد کہتے ہیں
ہمارا گھر یہ دنیا ہمارا یہ نیلہ سیارہ ہماری پیاریسی نیلی دنیا تبلو ماربل

(13:53):
ہماری اس دنیا کی اپتدان سادھ اچار ارمسال پہلے ہوئی تھی
ایسا ہم اس لیے مانتے ہیں کیونکہ آج سک ہمیں اس دنیا پر اس سے زادہ پرانا علمینٹ نہیں ملا
اوسفالیہ سے ملنے والے زر کون پرستلزی یعنی کے بی اول دسک علمینٹ ہون ارد
لیکن سارے چار ارمسال پہلے یہ زمین کہی سے بھی نیلی نہیں تھی

(14:15):
بلکہ یہ تو پہچانی بھی نہیں جاتی تھی اس پر شدید کیسم کے پتروں کی بڑے بڑے پتروں کی بارش ہو رہی تھی
ہر تھوڑے عرصے بعد دو دین سکلو میٹر سائنس کا ایک پتھر زمین سے تکراتا اور سب کچھ ختم ہو جاتا
ایک ریران، بنجر، مردہ ساستیر، آل سیارہ جہاں کچھ بھی اگھ نہیں سکتا تھا
لیکن پھر ایک مجزہ ہوا سورہ حدید، اللہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے

(14:42):
اور ہم نے تمہارے لیے اپنی نشانیہ بیان کر دیئے ہیں تاکہ تم سمجھو
اس زمین کو ایک زندگی نہیں ایسے ہی ایک بڑے سے پتھر سے تکرانے کے بعد
اس پتھر کے تکرانے سے زمین کے اندر کی گیسز باہر نکلائیں جو ایک دھوئے کی شکل میں اس کی گردی کٹھی ہو گئی تھی
اب اس دھوئے میں گیسز کے ساتھ ساتھ پانی کے بخارات بھی تھے لہذا ایک بہتی تیاری بات ہوئی

(15:05):
زمین کا اٹموسفیر بننا شروع ہوا زمین کھنڈی ہونا شروعی
اور اس دھوئے میں موجود بخارات بارش کیتنا زمین پر برس نہیں لگے اور پھر وہ ہوا
جس کا ذکر سورہ نحل، سورہ انقبوت اور سورہ جاسیہ تینوں میں ہے
کہ اللہ ہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی اور جو کچھ بیچہاں اسے اتار کر زمین کو اس کی

(15:28):
موت کے بعد زندہ ہی آنے۔ اسی بارش نے سمندر بنائے اور صچھ ہوں تو ٹیکنیکلیج سمندروں
کو اسی وقت فورن جم جانا چاہیے تھا کیونکہ ہمارا سورج بھی اس وقت ویسا نہیں تھا جسا آج ہے
وہ بھی نیا نیا پیدا ہوا ایک ستارہ تھا جس کی روشنی اور حدت آج کے مقابل میں 30% کم
تھی لیکن پھر بھی ہمارے سمندر جمع نہیں اور یہ ایک موجزائی تھا لیکن میرے نظری ایک ایسا

(15:54):
ہونے کی وجہ سورے نمل کی 61st آیت میں ہے کہ اللہ نے زمین کو کرار دیا اسے سٹیبل دیا
اس نے زمین میں پانیوں کو جہری کیا اس نے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان
روقاوت کنای اللہ ہی بیتر جانتا ہے کہ اس نے ان پانیوں میں ایسی کونسی روقاوتے رکھی تھی کہ

(16:16):
اتنی سردی کے باوجود وہ سمندر نہیں جمعے پانی جہری رہے اور ان پانیوں کا جہری رہنا
یہاں بہت ضروری بھی تھا کیونکہ ان میں زندگی پیدا ہونی تھی سورای امبیہ کے مطابق
ہر زندہ چیز پانی سے پیدا کی گئی ہے ان ہی پانیوں سے تو زندگی نے نکلنا تھا
لیکن زندگی آخر کہتے ہیں کہ اس وقت زندگی کی 123 مفتلیف دیفنیشنز موجود ہے

(16:43):
123 مفتلیف داریف ہے زندگی کیا ہے شاید آپ سن کر ہران ہو لیکن زندگی کی کوئی ایک دیفنیشن نہیں ہے
پھر بھی زندگی کی ایک داریف کے جو مقبول ہے ایک سب چڑے ہے وہ یہ ہے کہ کوئی بھی ایسی چیز جو تین کام کر سکے وہ زندگہ گہلا تی ہے
پہلہ کام کہ اس کے جسم میں مٹابلیزم یعنی کہ کسی نکسی کسی کیسم کا کمیکل پروسیس ہوتا ہو

(17:07):
دوسرا ہے کہ اس کے جسم میں خود کو رپیر کرنے کیسے لحیت موجود اور تیسرا ہے کہ وہ اپنے آپ کو رپلکیٹ کر سکے
یعنی اپنی نیسل بڑھا ہا سکے
سچکوں تو آج تک ہم یہ فیصلہ ہی نہیں کر پائے کہ زندگی کسے کہتے ہیں لیکن ہم زندگی کی مطلق جانتے کیا ہے
what do we know about life اس کی کتنی اقسام ہے اس کی کیا کیا شکلیں ہے

(17:29):
ہم تو صرف ایکی زندگی سے واقعی ہے جو اس عرد میں رہتی ہے
اور اسی لیے تو ہم اسے life as we know it کہتے ہیں
اب یہ پہلی مرتبہ کیسے پیدا ہوئی تھی یہ بات کو ہی نہیں جانتا ہے
در جنو موڈل سپیش کیا جاتے ہیں لیکن کسی ایک فرقی تفاق نہیں
لبارٹریز میں ہزاروں ایک سپیریمنٹس تجربات ہو جکیں لیکن آج تک کوئی زندگی نہیں دکا سکا

(17:53):
اور بنا سکے گا بھی نہیں
کیونکہ زندگی کا مردہ زمیل سے پیدا ہونا ایک موجزہ تھا
اور اس موجزہ کا ذیرہ صورروم میں صرف ایک ہی حسی سے منصوب ہے کہ
اللہ ہی زندگی کو مردہ سے نکالتا ہے
وہی تو زمیل کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے
زندگی سیوائے اللہ کے اور کوئی پیدا کر ہی نہیں سکتا

(18:16):
اب مردہ زمیل سے زندگی کیسے نکلی
اس کے سب سے پرانے سبوت کینڈا میں پانے چار عرب سال پرانی قائی کے فاصلز ہے
قائی یعنی کہ ڈیلگی جو ٹیکنکل یہ ایک جاندار ہے
اور اسی قائی کے سادے تین عرب سال پرانے فاصلز اوٹسٹویلیا میں ہے جنہیں
میکرو بیل میٹ کہتے ہیں
بہت اینٹرسٹنگ تھینگ ہے کہ کہایرینڈا اور اوٹسٹویلیا دنیا کے دو مختلف کونے ہے

(18:40):
کہ جو بہت اہم بات ہے کیونکہ اس سے یہ پنا چلتا ہے کہ
زندگی کا موجزہ ایک ہی واقع میں زمین پر ہر طرف ہو رہا تھا
پانیوں کے اندر سمندروں کے نیچے زمین کے جن علمت سے زندگی پیدا ہوئی
انہیں ہم اورگانک میٹر کہتے ہیں لیکن میں آپ کو ایک بہت بلچسک بات بتاتا ہوں
کہ اس اورگانک میٹر کا ایک حصہ گلائیسین

(19:03):
سن 2009 میں ایک دمدار ستارے یا قومت وائلڈ دو کے اوپر بھی ملاتا
اور وہ دمدار ستارہ کس دور گراز کی زمین یا کس دور گراز کی عرض سے
اس امین و ایسڈ کو لے کر آرہ تھا
یہ بات کوئی نہیں جانتا ہے
لیکن اس لے ایک بات ضرور ثابت ہوتی ہے کہ اس وقت بھی قائنات کے دور گراز کونامے

(19:24):
کسی نہ کسی ارد پر زندگی پیدا ہو رہے گے
برحال زمین پر پیدا ہوئی پر زندگی بلکل بھی ویسی نہیں تھی
کہ جیسی آنچ ہم دیکھتے ہیں
انفیکسارتی اور اب سال پہلے تک تو وہ
انریکوگنائزیبل تھی نقابلش ناخت سے زندگی تھی
چھوٹے چھوٹے میکروگیل جندار، فورگیری جندار

(19:45):
لیکن پھر دو بڑی ہی شدید سردی آئی اور اس کے بعد جو زندگی پیدا ہوئی
تو تب بلکل یہ ایک نی زندگی تھی
سائز میں بڑی اس میں مسلز یعنی پٹھے بھی تھے اس میں نیورو سیلز بھی تھے
اور سب سے بڑی بات کے زمین میں درخت پیدا ہونا شروع ہوئے
ایسا کیوں ہوا؟ کوئی نہیں جانتا
ہمیں صرف اتنو علم ہے کہ چونون کروڑ سال پہلے

(20:09):
اس زمین پر ایک نئی ہی دنیا بات ہوگئی تھی
ایک نیا علم، ایسا کیا سرے واقع کی ایک سٹری
سکسٹی پسٹ آیت زروز ذہن میں آتی ہے کہ ہم اس سے آجز نہیں ہے
کہ تماری جنگہ تم جیسے دوسرے پیدا کرنے
اور تم ہے ایک نئی سیرے سے اس علم میں پیدا کرنے جس سے تم بلکل بکھمبرہوا

(20:30):
واقعی اللہ اس پر کادرہا اور یہ تو ہم اپنی آنکوں سے دیکھ رہے ہیں
ایک مرتبات چبون کرور سال پہلے بھی ہو چکے
پہلی کے مقابلے میں دوسری زندگی زمین آسمان کے فرق کے سار کر دا ہوئی تھی
پہلی زندگی قائی بیکتیریاز یا پھر کچھ مائیکرو جاندار لیکن دوسری زندگی

(20:52):
حڈیوں والے جانوار، ریڈ کی حڈیوں والے جانوار
جبڑوں والے پانی میں رہنے والے، فشکی میں رہنے والے
یہاں تک کہ پر اندو کی بھی انشیل فوم سے اتدایی شتنے
اسی وقت سب سے پہلے کیڈے بنے تھے جنہیں ہم ٹرائلو بائٹس کہتے ہیں
ان دو بلکل مختلف زندگیوں کو دیکھ گا سورا یا انقبوت کی بیسوی آیت زہن بیاتنے

(21:14):
کہ زمین میں چال پھر کر دیکھو کہ اللہ نے کیسے شروع میں پیدایش کی
پھر اللہ ہی دوسری نہیں پیدایش کرے گا اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
یہی وہ زندگی تھی کہ جس میں بعد میں دینسورس پیدا ہوئے
تیٹان اور بوہ جیسے بڑے بڑے از دہے نیا ایتی خوفناکی سمجھے مگا تھیریم چوہیں مگل اور نون شاقس

(21:37):
بیسی لیو سور اسمانی ایک ہے بطنات مطلوک کہ جو گہرِ سمدروں میں راج کر پیتی
پورنے والے کودزر دینسورس اجیبوں غریب تیٹان اس تیرر برڈز
لیکن ان دو حکل جانوروں میں سے اج کوئی بھی زندہ نہیں ہے
ان فکٹ انبیسر نویف ہیسر تو اج مادوم ہو چکے ہیں انسٹیٹ ہو چکے ہیں لیکن کیوں

(22:00):
سوری تاہا کی ایک سو اٹھائیسوی آئیت میں ایک بہت اہم لفز استعمال ہوا ہے قرون
ویسے تو اس لفز کے عام معنی رہنے کی جگہ یہ بس کی آئے
یہ بلکل ٹھیک ہے لیکن اس عربی لفز کرن کے چار مزید معنے ہے
جنبسے ایک معنی دور یا اہد یا صدیہ بھی ہے

(22:21):
یہی وہ لفز ہے کہ جو ہم اردو میں بھی استعمال کرتے ہیں
فر ایک سیمپل قرون ایولہ یا قرون ایروسہ یعنی شروع کے دوار یا درمیان کے دوار وغرہ
اور اسی معانی کے اتھوار سے سوری تاہا کی سایت کو دیکھیں کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سے
اہدیہ دور حلات کر دیئے جنکے رہنے کے مقاموات میں یہ چلتے پھر ہیں

(22:43):
اس میں سمجھنے والوں کے لیے بہت سی نشانی ہے
پسلے چیوان کروڑ سال میں پانچ مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ان جانوروں کے پورے کے پورے اہد یا ان کے رہنے کے مقامات حلاق اور پبا ہوگے
جنے آج ہم فائف ماس اکسٹنشنز کہتے ہیں
کبھی پچیس کروڑ سال پہلے زمین کے شانوے فیصد جاندار مرکی اور ان کا دور فکم ہوگا

(23:08):
کبھی ساری چی کروڑ سال پہلے زمین کے پچتر فیصد جاندار اور زندگی ختم ہوگی
تمام بڑے اور ففناغ جاندار دینسور سمیت مرگی اور صرف وہی بچنے کہ جو زمین کے نیچے چھوڑ چھوٹے بلوں میں چھوٹر رہ رہے تھے
اور اس کے بعد زمین پر ایک ایسی چیس پیدا ہوئی کہ جو شاید اس سے پہلے کبھی پیدا نہیں ہوئی تھی

(23:29):
اور اس چیز کی پیدایش کا ذیقہ سورِ عالہ میں اللہ کی تاریف کے ساتھ ہے
کہ اپنے بلندرد کی پاکیس کی بیان کر جس نے تخلیق کی
جس نے صحیح اندازہ کیا اور پھر راہ بکھائی وہ بلندرد جس نے تازا گھاس پیدا کی
گھاس کی مطلق آپ کیا جانتے ہیں یہی وہ گھاس تھی جس کی پیدایش نے زمین پر رہنے والوں کی چیزیولوجی بدل دی

(23:56):
اگر گھاس نہ ہوتی تو آج بھی اس زمین کے اوپر دینسورس دندناتر دھر رہے تھے
لیکن اس گھاس کی پیدایش کے بعد گوشت خوروں کا احد ختم ہو گیا اور زمین کے نیچے چھوٹے چھوٹے جانور بہر نکلائیں
اور گھاس کی فروانی سے ان کے سلائیز بڑے ہوتے گئے اور زمین پر فسٹ محمل سوجود میں آگے

(24:18):
پودے اور وہ درخت اگنا شروع ہوئے وہ درخت کے جو آج ہم دیکھنے کے آدیئے
اور بال آخر زمین پر life as we know it پیدا ہی لیکن عرد کے بارے میں بہتی پرسرار سی آیت سور اتلاق میں ہے
کہ اللہ وہ ہے جس میں سات عسمان بنائے اور انہی کی طرح زمینیں بھی اور اس کا حکم ان کے درمیان اتر پہے

(24:46):
یہ وہ آیت ہے جس سے ایک سے زیادہ عردیہ سات زمینوں کا کنسپ پیدا ہوا تھا
اور ان زمینوں کی تعداد آپ سلالہ علیہ ورسلم کی اس حدیث سے لیجاتی ہے کہ جس نے زلم سے ایک بالشت زمین بھی لی
تو قامت کے دن اسے سات زمینوں تقدھ سایا جائے گا یہ سات زمینوں کا توک اس کے گلے میں دالا جائے گا

(25:08):
اور اس حدیث میں بڑی وزاحت کے ساتھ سب آردین کے الفاظیں یعنی کے ساتھ عرد ساتھ زمینیں اور یہ ساتھ و زمینیں کیسی ہیں
اس کا جواب شاید کو انسان نہ دے سکے کیونکہ ہم صرف ایک ہی عرد کو جانتے ہو
ویلکل ویسی کے جیسے ہم زندری کی صرف ایکی کیسن کو جانتے ہو

(25:29):
جس عرد کو ہم جانتے ہو اس قائنات میں دور دور تک پھیلی ہوئی ہے اس کے پھیلاؤ کی عزمت بھی آسمانوں کے پھیلاؤ جیسا ہے
لیکن اگر واقعی سات زمینیں تو وہ ہیں کہاں
ان فکت ایسا ہی ایک سوان ایک رومن باتشاں نے بھی پیچھا تھا
نبی اکریم صل اللہ علیہ وی وی سلن کے زمانے میں رومن امپائر جو ٹیکنیکلی بیزینٹی ان امپائر کی اس کے باتشاں کا نام حیرکلی لس تھا

(25:56):
جسے عرمی میں ہر کل گیتے ہیں اس میں نبی صل اللہ علیہ وی وی وی سلن کی خدمت میں اتراز کے توت پر ایک خط لکھا تھا
کہ آپ مجھے اس جنرت کی طرف بلارے ہیں جس کی چوڑای آسمان اور زمین کے براہ با ہے تو پھر یہ بتایں کہ ایسے میں جہندم کاں گئی
اس پر آپ صل اللہ علیہ وی وی سلن نے جواب بجوائے کہ سبحان اللہ جب دن آتا ہے تو رات کنہ چلی جاتی ہے

(26:22):
اس جواب پر حرکلس کے دربار میں موجود یهودیوں پر خموشی چا گئی تھی لیکن پھر بھی وہ اپنی دھٹائی میں بھولے کہ ضرور اپنے کے بات ہو رہا ہے
اس مقام پر میں حضرت ابن عباس عزیہ اللہ تعالیٰ نے حقا ذکر کرنا چاہوں گا کہ ابن عباس ایک ایسے صحابی تھے
جنکی متولک بخاری اور مسئلہ احمد میں ایک بہت اہم خریص ہے کہ نبی اکریم صل اللہ علیہ صل اللہ ابن عباس کو اپنے سینے سے لگایا

(26:51):
اور ان کے لیے دوا کی کہ ای اللہ ابن عباس کو حکمت اور تفسیر کا علمتہ فرما
یعن کے ابن عباس کے علم اور ان کی تفسیر کے لیے آپ صل اللہ علیہ صل اللہ کی خصوصی دوا تھی
اب انی ابن عباس سے ایک شخص نے ساتو زمینوں کے متعلق پہنچ تھا جس پر انہوں نے کہا تھا

(27:12):
کہ اگر میں اس کی تفسیر کو تمہارے سامنے بیان پروں تو تم مانو گئی نہیں اور نہ ماننے کا مطلب اسے جھوٹا جانا ہے
امام بہی کی کتاب علیسماؤس صفات میں ابن عباس کا ایک کول ہے کہ ساتو زمینیں ادمے سے ہر ایک میں ایک نبی ہے کہ جس طرح ستمارے نبی ہے
عدم کی طرح کے عدم ہے مو کی طرح کے نو ہے ابراہیم کی طرح کے ابراہیم ہے اسہ کی طرح کے اسہ ہے اور یہ بات ذہن میں رکھیے گا

(27:39):
کہ یہ وہ صابی تھے جن کے علم اور تفسیر کے لیے نبی اکریم صل اللہ علیہ صل اللہ نے دوا کی تھی
سچ کہ ہوں تو سات ارد کا سات زمینوں کا کونسپٹ اس کا درواسی ہے کہ شاید اسے ہم پوری طرح سے سمجھی نہ پائے
ہماجتاک صرف اپنی ہی ارد کو نہیں جانتا ہے
ہماری ارد تو دور ہم اپنی اس چھوٹی سینیلی دنیا کو ہی مکمل ایکسپلور نہیں دیکھا ہے

(28:03):
آج بھی زمین کا 65% حصہ انکسپلورد ہے جن بہت سے زیادہ تر حصہ سمدوروں سے دکا ہوئے
لیکن میں اتنا ضرور کہوں گا کہ جیسے میں نے آپ کو پہلے چپٹر میں ساتوں آسمانوں کے بارے میں بتایا تھا کہ
ہر آسمان کی کمپوزیشن مختلف ہے یعنی کہ کوئی آسمان پانی کا بنا ہوئے
کوئی سونے کا اور کوئی ایسی روشنی گا جیسے ہم سمجھ نہیں سکتے

(28:27):
ویسے یقینن ہر زمین کی کمپوزیشن بھی مختلف ہوگی
وہ ہماری ارد سے بالکل مختلف کیساں کی کوئی ارد ہوگی
کیونکہ سورہ اتلاق کی سایت میں ان ہی آسمانوں کی طرحہ کی زمینوں کا لقزہ ہے
کون جانتا ہے کہ وہ دوسری ارد اس مطیریل سے بنی ہوگی
میں آپ کو ایک مثال بھی دیتا ہوں

(28:48):
عبداللہ بن عبید دنیا جو آٹھن سدی کے ایک ایراکی سکولر تھے
ان کا ایک کول ہے کہ مغرب کی طرف ایک زمین ہے
اس کی سفیدی اس کا نور ہے
وہاں اللہ کی ایک مخلوق رہتی ہے کہ جس نے قبی ایک لمہے کے لیے بھی اس کی نا فرمانی نہیں کی
لوگوں نے پوچھا کہ کیا ان میں شیطان ہے

(29:09):
آپ نے کہا کہ انہیں یہ علم نہیں کہ شیطان پیدا بھی کیا گیا نہیں
لوگوں نے پوچھا کہ کیا وہ انسان ہے
آپ نے فرمائے کہ انہیں آدم کی پیدایش کا بھی نہیں
اب اس نواہت کی سیحت کے مطلق بہس کی جان سکتی ہے
لیکن صرف ایک منٹ کے لیے سوچییں کہ کیا یہ ناممکن ہے اس ایک امپوسیبت
ویسے تو قرآن پاک میں کم سیدم سات مرد باللہ تعالیٰ کی ایک صف خالق کا ذکر ہے

(29:36):
لیکن صورہ حجر میں اللہ تعالیٰ کی ایک صف خلق کبھی زیادہ ہے
ہربیز بال میں خالق اور خلق میں بڑا فرق ہوتا ہے
خالق کہتے ہیں کسی چیز کے بنانے والے کو
لیکن خالق کہتے ہیں کسی چیز کے اوریجنیٹر کو جس نے وہ چیز فس نائم پہلی مرتبہ بنائی ہو
جو بناتا ہی چلا جا رہا ہو

(29:58):
اور صورہ غافر کے مطابق آسمان اور زمین کا تخلیق کرنا تو انسان کی تخلیق سے بہتی بڑا کام ہے
تو کیا اتنے بڑے پیمانے پر تخلیق کرنے والے خالق کے لیے کوئی دوسری مخلوق پیدا کرنا کیا کچھ مشکل ہے
اتنے عظیمشان پیمانے پر بنے یہ سات آسمان اور سات زمین ہے

(30:19):
دونوں کی اللہ تعالیٰ نے صورہ شمس میں قسمِ بھی اٹھائیں گے
اور یہ تمام آسمان اور جو کچھ ان کے درمیانے وہ اللہ کی کرسی کے مقابلے میں ایسے ہیں جیسے سہرامِ پڑیوی کو یندو تھی
اور کرسی عرش کے مقابلے میں ایسے ہیں جیسے سہرامِ پڑی کو یندو تھی
یہ پیمانے اس کو درازیم ہے کہ نامِ آپ کو سمجھا سکتا ورنا یہ آپ سمجھ سکتے ہیں

(30:44):
لیکن انہیں تصور گھر کے ایک لیوز کا مطلب زروف سمجھنے آجاتا ہے اللہ حواقبہ
اللہ بہت بڑا ہے
Advertise With Us

Popular Podcasts

Bookmarked by Reese's Book Club

Bookmarked by Reese's Book Club

Welcome to Bookmarked by Reese’s Book Club — the podcast where great stories, bold women, and irresistible conversations collide! Hosted by award-winning journalist Danielle Robay, each week new episodes balance thoughtful literary insight with the fervor of buzzy book trends, pop culture and more. Bookmarked brings together celebrities, tastemakers, influencers and authors from Reese's Book Club and beyond to share stories that transcend the page. Pull up a chair. You’re not just listening — you’re part of the conversation.

On Purpose with Jay Shetty

On Purpose with Jay Shetty

I’m Jay Shetty host of On Purpose the worlds #1 Mental Health podcast and I’m so grateful you found us. I started this podcast 5 years ago to invite you into conversations and workshops that are designed to help make you happier, healthier and more healed. I believe that when you (yes you) feel seen, heard and understood you’re able to deal with relationship struggles, work challenges and life’s ups and downs with more ease and grace. I interview experts, celebrities, thought leaders and athletes so that we can grow our mindset, build better habits and uncover a side of them we’ve never seen before. New episodes every Monday and Friday. Your support means the world to me and I don’t take it for granted — click the follow button and leave a review to help us spread the love with On Purpose. I can’t wait for you to listen to your first or 500th episode!

Dateline NBC

Dateline NBC

Current and classic episodes, featuring compelling true-crime mysteries, powerful documentaries and in-depth investigations. Follow now to get the latest episodes of Dateline NBC completely free, or subscribe to Dateline Premium for ad-free listening and exclusive bonus content: DatelinePremium.com

Music, radio and podcasts, all free. Listen online or download the iHeart App.

Connect

© 2025 iHeartMedia, Inc.