All Episodes

August 11, 2024 31 mins

Chapter 5. Part 2 "Adam & Neanderthals" Sunday Night 8:00PM Release.

"ALL TOPICS"

02. The history of fossils

03. Problems raised by fossils

04. Seriousness of the issues

05: Christian, Jew & a King

06. Some of the fossils

07. A difficult situation

08. Neanderthals

09. 1st confusion about Neanderthals

10. 2nd confusion about Neanderthals

11. 3rd confusion about Neanderthals

12. 1st difference between us and them

13. 2nd difference between us and them

14. 3rd difference between us and them

15. Their's and Our food

16. A very basic life-form

17. The greatest gift to mankind

Welcome to the 5th chapter of 40,000 Years Of Knowledge series.

In this chapter, I will clarify you the concept of Evolution, Adam & the people before Adam.

Assalamo Alaikum, My name is Furqan Qureshi and I conduct research in Quran, Science, History & Archeology to show us and our children, How beautiful our God is.

To support my research work, please buy my coffee from this link.

https://www.buymeacoffee.com/mrfurqan...

And if you're from Pakistan, then here is the IBAN No. for my MCB Bank.

Title: SIDDIQUE AKBAR

PK69MUCB1508279911008586

Or if you're an Jazz Cash user ... you can send your support on this mobile no.

SIDDIQUE AKBAR: 03017124003

Thank You For Listening.

Mark as Played
Transcript

Episode Transcript

Available transcripts are automatically generated. Complete accuracy is not guaranteed.
(00:00):
بسم اللہ الرحمن الرحیم اسلام علیکم یہ چیپٹر ہے کہ انتحائی حساس موضوع پر ہے

(00:20):
یہ ایک ایسا موضوع جس نے پشلے دیٹس و سال میں کئی ابہام پیدا کی ہے لگن ان ابہام کی وجہ صرف اس کی حساسیت تھی کوئی اس موضوع پر کھل کر بات کرنے کو تیار نہیں ہوتا تھا
میں اس چپٹر کو دو حسوم تکسیم کر رہوں پہلہ حسہ اس موضوع کی سنجیدگی اور حساسیت پر بات کرے گا

(00:41):
تاکہ آپ سمت سکیں کہ ماملات اتنے سیدہ ہے نہیں جتنے ہم کہتے ہیں پہلے حسہ میں کئی سوالات بھی کھڑے ہوں گے جو بظاہر ایک دیٹ اند ایک بندگلی نظر آئیں گے
لگن اس چیپٹر کا دوسرا حسہ آپ کو ان سوالوں کے چوابہ بات لینے کے لئے تیار کرے گا
تاریخ میں فوصلز ایک لمبے عرصے سے مل رہے ہیں اور فوصلز ان حڈیوں کو کہتے ہیں جو لاکھو سال سے زمین میں دبی ہوئی ہیں یہ فوصلز کبھی دینسورس کے ہوتے اور کبھی معادوم ہو چکے جہنوروں کے لیکن ایٹین فیفٹی سکس کے جرمنی میں ایک ایسی دریافت ہوئی جس میں مستقبل کی دنیا کو بتل کا رکھ دیا

(01:22):
اور بہت سے مزاہب کو چیلنج بھی کیا حطنہ کے مسلمانوں کو بھی یہ دریافت تھی ایک انسان نماء کھوپری کی اور انسان نماء کا مطلب یہ ہے کہ اس کھوپری کی شیپ تو بالکل انسان ہوا لی تھی
لیکن وہ دریافت انسانی کھوپری سے کہی زیادہ بڑی اور کہی زیادہ چپتی تھی جیسے انسان جیسی کوئی وخلوق ہو

(01:44):
اس کھوپری کی عمر معلوم کرنے کے لیے ایک سائنٹفیک میتھرد اپنا ایجان جسے کابنڈیٹنگ کہتے ہیں و اس ٹیکنیق سے پتہ چلا کہ یہ کھوپری تو لکھو سال پرانے کیسی مخلوق کی ہے جو گی انسان جیسی تھی
لیکن ان لکھو سال کے داوے میں تھوڑا سشکت کرنا ضروری ہے کیونکہ کابنڈیٹنگ ٹیکنیق میں یاگر سیمپل یعنی جس چیز کی عمر معلوم کی چاہری ہیں اس میں تھوڑی سی بھی ملاوت ہو جائے

(02:09):
یہ بہت غلط رزاڑ سامنے آتا ہے کابنڈیٹنگ ایک بہت سنہ کابل اتمار طریقہ نہیں ہے اسی لیے جہاں ایک طرف خدای کے دوران ایک کے بعد ایک فوصلز ملنے لگے
وہیں تو اسی طرف ان کی عمر معلوم کرنے کے لیے کابنڈیٹنگ کے علاوہ بھی نئی سمنئی ٹیکنووجی اجان ہوتی چلی گئی

(02:30):
مثلان ریڈیو کابنڈیٹنگ مثلان پرمگناٹک رزاڈننڈیٹنگ مثلان ثرمولومنیسنسڈیٹنگ مثلان ریڈیو میٹرکڈیٹنگ مثلان انکیمینٹلڈیٹنگ
اور اس وقت انڈھان چوہ یا ان کھوپنیوں کی عمر معلوم کرنے کے لیے جدیت تری ٹیکنووجی میں
ایکسلوریٹڈ میس سپیکٹرومیٹری اور یورینی انفوریون میٹرڈز شاملے یہ وہ میٹرڈز ہیں یہ وہ تیکنیگز ہیں

(03:01):
وہ تریکہ کار ہیں جو کسی بھی چیز کے پیگمٹز کو دریٹ سیمپل کر کے بتا دیتے ہیں کہ فلان چیز اتنے حزار یا اتنے لاکھ سال پڑھانی ہے
تو دو سوال کھڑے ہوتے ہیں کہ ان کھوپنیوں کی عمر معلوم کرنے کا ایک تریکہ نقابل اتنبار ہو سکتے ہیں دوسرہ تریکہ نقابل اتنبار ہو سکتے ہیں
تیسرہ نقابل اتنبار ہو سکتے ہیں لیکن جب تمام ٹیکنووجیز ایک جیسا رزیل دکھائیں تو پھر یقین کرنا پڑھ جاتا ہے کہ وہ واقعی لاکھ سال پڑھانے دھانچے ہیں

(03:30):
دوسرہ سوال یہ کہ ایک دانچہ فراد ہو سکتے ہیں دو دانچے فراد ہو سکتے ہیں دس دانچے فراد ہو سکتے ہیں اور یہ سچ ہے کہ لوگوں نے فک دانچے بنائے بھی ہیں
لیکن یہ بھی سانچہ ہیں کہ اب تک چھے حزار ایسر دانچے مل چکے ہیں جن کی اثنٹی سیٹی میں جن کے سچے ہونے میں جن کا حقیقی ہونے میں کوئی شک نہیں ہے

(03:52):
یہ وہ واقعی لاکھ سال پڑھانے ہیں اور اسے ایک بہت خفنات تھیوری پیدا ہوئی کہ یہ خوبنیا
ایسی ایسی اجیب اور غریب مخلوق نہیں ہیں کہ جو انسان سے پہلے از ذمین میں عباد تی اور انسان کے بچائے جانوروں کے زادہ قریب تی
اور انسان اسی کی نسل سے آگے پیدا ہوئے اور اس تھیوری کو نام دیا گیا

(04:14):
تھیوری آف ایولوشن یعنی نظری آئے ارتقاء اب یہ ایک بڑی پریشان کندریاف تھی اور مورڈرن نسل کے زہن میں طرح طرح کے شاکور شبحات پیدا ہوئے لگے
کہ کیا واقعی ایولوشن سچ ہے کیا واقعی انسان کسی ایسی حیوان لمہ مخلوق کی نسل سے ہے
اور اگر یہ بان سچ ہے تو یہ تھیوری کسی بھی علامی مظہب سے بہت زبر تسترکہ اس تکرار ای تھی کہ پہلے انسان حضرت عدم مٹی سے بنے تھے

(04:45):
اور یہ تھیوری کہتی ہے کہ انسان کسی حیوان لمہ مخلوق سے بنہ تھا
اب اس تکرار سے نہیں مٹنے کے لئے تمام مزاہب نے اپنی اپنی تھیوری اس پیش کی
اسانیوں نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ یہ سب دھانچیں یہ سب فوصل سغرہ جھوٹ ہیں فرود ہیں انہیں خدا ہے صرف ہمارا ایمان تست کرنے کے لئے زمین میں رکھا ہے
ایسے یہودیوں نے بھی نے جھوٹا کہہ کر جان چھوڑا دی لگی مسلمانوں میں

(05:10):
اپنی انڈیوائٹ ہونا شروع ہو گئی رائی تقسیم ہونا شروع ہو گئی
کس کالرس نے خموشیفتیار کر لی کس کالرس نے ایولوشن کے کچھ حصوں کو مان لیا اور کچھ کا انکار کر دیا
اور کچھ اس بات پر دٹ گئے کہ نہیں ایولوشن میں ایز ایک تھیوری ہے صرف ایک اندازا ہے ایک دھوکا ہے
لیکن مسئلہ یہ تھا کہ صرف کہہ دینے سے کہ یہ ایک تھیوری ہے ایک اندازا ایک دھوکا ہے جان نہیں چھوڑ جاتی

(05:38):
مورٹرن اجکیشن سے ملسلیک نسل سوال کرتی ہے یہاں تک کہ سیونٹیز میں تورکی سوی آرب لبنان اور پاکستان وغیرہ کو باقائدہ
ایک کمپین چلا نی پڑی تھی کہ ایولوشن چھوٹ ہے فراد ہے دھوکا ہے
آخر کار سکالرس کی اقصریت نے یہ حال نکالا کہ ہم اس موظو پر توقف سے کام دےنا چاہیے

(06:01):
یعنی کہ جو چیز قرآن میں دیکلیر نہیں ہوئی بھی اس پر بہت کی کوئی ضرورت نہیں ہے
اب اس توقف سے فائدہ کے بجائے نقسان زادہ ہوا اور اس وقت صورتحال کچھ ہی ہوئے کہ
اینٹین پرسرن مسلمان اونسی فیسرن مسلمان یہ ماننے لگ گئے ہیں کہ انسان ایولوشن ہی کی پہلہ بہاں ہے

(06:22):
بلکہ 2009 میں جب مکگل یونیونیویسٹی نے پاکستان کے ہائی سکولز میں سروے کیا تھا
اور سٹوڈنٹس کے سامنے یہ سوال رکھا تھا کہ کیا ان فوصلس کو دیکھ کر آپ یہ بات مانتیں کہ
ایولوشن سج ہو سکتا ہے توری سکس پرسرٹ نے ہا ہی مجواہ دیا تھا
اور 2013 میں پیوی ریسرچ کے سروے سے یہ پہلے چاہتا گا کہ ہا گہنے والا اپترداد بڑتی چلی جا رہی ہے

(06:50):
یہاں تک کہ ایران اور افغانستان جیسے کنزروریٹف موالیق میں بھی 26% نے ہا کہی تھی
اور یہی ہی وجہے کہ 2014 میں جب دائیش نے مسل ایراک میں قبضہ کیا تھا
تو سب سے پہلے انہوں نے سکولز کے اندر بائیولوجی پرحانے پر بابندی لگائی تھی
اس موقع پر مجھے ایک واقعیہ آنا گیا جو میں نے سینٹ اگسٹین کی پانچوی صدیق ایک کتام دی سیوی تاتے نے

(07:16):
The City of God میں پڑھا تھا کہ اسالہ اسلام کے 117 سال بعد ایک رومن واجشہ جولین کے سامنے
ایک یونانی اسائی اور ایک مصری ملحد کا مدازرہ ہوا تھا اور آدم علیسلام کے بارے میں ان دونوں کا نقتاہ
نظر سننے کے بعد جولین نے کہا تھا کہ پھر ہو سکتا ہے کہ ایک کے بجائے کئی آدم آئےوں

(07:38):
اور اس وقت انتمام دھانچوں اور فوصلز کو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کے حان بھی ایک بڑا طبقہ اس کونسپٹ کا قائل ہو جکے
اور میں اومید کرتا ہوں کہ اب آپ کو اس موظوگی سنجیت کی اور اس کی حساسیت کا اندازہ ہو جکا ہوگا
اس پر اندلیکشول انداز میں بات کرنا دوائل کے ساتھ بات کرنا اس کا در ضروری ہے

(08:03):
اور اندلیکشول انداز میں بات کرنے کے لئے ہمیں بہت تیتوجوں سے قرآن حدیث اور بزاتیں خود اندھانچوں کو سٹڑی کرنا ہوگا
ابھی دھانچے کتنے جیبو غریب سے ہیں چلے میں ان میں سے کچھ کے متلقات دو بتاتوں
1974 میں اتحوپیہ سے ایک دانچہ ملا جو بائی پیڈل یعنی کہ دو طانگوں پر چلنے والی کسی مخلوک کا تھا

(08:28):
یہ کسی اورت یا اورت جیسی کسی مخلوک کا دانچہ تھا
ایسی فوزی فیی میلس کالٹن اور مقامی زبان میں لوگوں نے سے پیار سے اس دانچے کا نام دنکنے شرق تھا
جس کا مطلب ہے کہ آپ بہت بیاری ہو
دنیا آج اس دانچے کو لوسی کے نام سے جانتی ہے اس لے پچہ سال میں لوسی کو کئی ممالک میں لے جائے گیا

(08:51):
اس پر کئی طرح سے ریسرچ کندکٹ کی گئی بلکہ اگر آپ نے 2013 میں حولیوڈ کی فیلن لوسی دیکھی ہیں تو اس فلن میں ایک سی لوسی کا رفنز تھا
بارال مختلف طریقوں سے اس کی ایج دسکبر کی گئی اس کی عمر معلوم کی گئی تو پتا چلا کہ لوسی آسے بکتسلاک سال پہلے زمین میں جیع کر گئی
اور یونیو اسٹی آف ٹیکسس نے اپنی ریسرچ میں بنایا کہ لوسی ایک درخت سے گرکر مری تھی اور بعد میں اسے کسی جانور نے کھا لیا

(09:21):
اور اس جانور کا این فیٹ ایک دانت آج بھی لوسی کی کماری کی حدی میں حسا ہوا ہے
اسی طرح دو اور دانچے جن میں سے ایک اتھوپیہ سے ملا جو آسے 20لاک سال پہلے زمین پر چلا کرتا تھا
اور دوسرہ کینیا سے ملا ایک دانچا تورکانا بائے جو بالکل ایک نومر سے لڑکے کا دانچا تھا

(09:42):
لیکن میں آپ کو دو بہتی اجیبہری درختوں کے بانے میں بنانا چاہتا ہوں
پہلی تو آج کے اسرائل میں ملی تھی یہ ایک نہیں دو نہیں بلکہ نو دانچوں کی پوری ایک فیملی تھی جسے قزفے کہتے ہیں
اور سب سے اجیب بات کے ان میں سے جو دانچا سب سے چھوٹا تھا وہ ایک بچے کا تھا جس کے ہاتھ میں بارہ سنگے کے سنیگ تھے

(10:06):
اور دوسری اجیب دریافت انڈونیشیا کی ایک بہت بڑی قار لیانگ بوہ میں ہوئی تھی
اور وہاں پر بھی ایک نہیں دو نہیں بلکہ قزفے کی تنا نو دانچوں کی پوری ایک فیملی تھی
اور سب سے اجیب بات کہ یہ سم کے سام صرف ایسا بھی بہت بوہ میں بلکہ انہیں تو نام بھی ہوربٹ سی کا دیئے گیا تھا

(10:30):
یعنی کہ بوہ میں اس کے لعا چاہینا میں پیکنگ مین گریس میں پیٹرالونس کل یہ سب لاکھو سال پرانی دانچوں کے فوصلز ہیں
اپسی طرح افریکہ میں ملنے والا ٹونگز چایلڈ یہ تو بیسکلی اتنا اجیبو غریب دانچہ تھا کہ اسے نہ ہی انسان نہ ہی ہیوان
ملکہ ایک علیادہ ای کسم کی مخلوق بتایا جاتا ہے

(10:53):
اب اس پوائن پر پہنچ کر ماملات کافی علشی ہوئے نصرانہ شروع ہو جاتے ہیں
یہ دانچے ہماری لڑائی ایولوشن کے اس نظریے سے کروار ہیں
جس کے مطابق انسان ہیوان سے ایولوز ہوا اور اس لڑائی کو اس آرگیومنٹ کو مزید دلچسپ بنانے کے لیے اس چیپٹر کے اندر
میں سب سے مشکل چیلڈنج دار رہا ہوں یعنی کے ایڈی ٹویفٹی سکس کے جہمنی میں ہوئی وہ دریافٹ

(11:19):
اور وہ دانچہ تھا انسان سے پہلے گزیر نسل نیانڈت حلتہ
کہ جو آس سی سادے چار لاکھ سال پہلے اس دنیا میں ظاہر ہوئے
اور آج سے چالیس بزار سال پہلے تک رہے ہیں یہ اب تک کی سب سے مشہور نسل ہے
اور جب کسی فل میں پتھر کے زمانے کے لوگ دکھانے ہو تو انہیں نیانڈت حلس کی شکل بنائے دکھا دی جاتی ہے

(11:43):
ایک ویحشیسی جنگلیسی مخلوق جموز سے اجیب اور غریب اوازیں نکالتی اور غھاروں میں رہتی تھی
نیانڈت حلس سب سے مشکل چیلنج اس لیے ہیں کیونکہ لوسی اور پرونگس چائٹ کے بارے میں تو آسانی سے یہ واقعہ ہی جا سکتی ہے کہ وہ بہت پرانا انڈھانشیت ہے
بکتیسلاک سال پرانی لوسی تو پرائمیٹس یعنی کہ چیمپنزیز اور گوریلا وغیرہ کی زادہ قریب تھی

(12:10):
لیکن نیانڈت حلس کا مابلہ تھوڑا سامہ اختلیفہ ہے
اور اس چیپٹر کے اندر میں آپ کو کچھ ایسی باتیں بھی بتاؤنگا کہ آپ دیکھیں گے کہ وہ واقعی انسان کے بڑی قریب کی مخلوقت ہے
ان کے دھانچے زاتر یوریشیا یعنی کہ یوراک اور اشیا کے ممالک میں ملتے ہیں
موست افنہ امرین فرانس، سپین، سلواتیہ اور انجیرمنی

(12:34):
اور ان کے دھانچوں کی ساخت دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک خلحار نسل دی
غاروں میں رہتے اور آگ جلہ سکتے تھے، پتوں اور جڑی بوٹیوں کو بنیادی دوایی کے طور پر استمال کر سکتے تھے
نیانڈت حلس ملتوں کا قد، their height سادے پانچ فوت ہوتا تھا اور انگی اورنوں کا قد پانچ فوت

(12:56):
یہ ایمبوش ہونٹرز تھے یعنی گروف یا جتھے بناتر اور چھپ کر بارہ سنگوں، حرنوں اور جنگلی سوروں کا شکار کرتے تھے
اور ان کے گھٹنوں کی ساخن تاتی ہے کہ وہ بڑی مزبوط جسامت رکھتے تھے اور عرام سے پنٹس سے چالیس میل دور تک بھاگ سکتے تھے
نیانڈت حلس کی متعلق یہ سب باتے سون کر اب آپ کو کیا لگ رہا ہے؟

(13:21):
ان خصوصیات کی وجہ سے دماغ بڑی آسانی سے ٹریکھ ہو سکتا ہے، بڑی آسانی سے سوہل سکتا ہے
کہ یہ تو بڑی انسانی سی خصوصیات ہے یہ تو براہی اومن کا انف مہبیر ہے دوائی کھانہ، آگ جلانہ
اور یہی وہ مقیع جہاں بہت سے لوگ نیانڈت حلس کو انسان کے پریڈی سیسرز مان لیتے ہیں

(13:42):
اور ایولوشن ایک سج لگنے لگ جاتے ہیں اور اسی نازوک موقع پر اس چپٹر کا دوسرا حصہ شروع ہونے والا ہے
جس کے اندر میں آپ کو بتاؤن گا کہ ان تمام سوالوں اور شمحات کا جواب کیسے لنے
لیتے ہیں ان فکٹ اس چپٹر کے اندر میں آپ کو ایسے دلائل محیہ کرنے والا ہوں کہ
ایولوشن کے مطالق خود آپ کا اپنہ کونسپٹ بھی انشاء اللہ کیلے ہو جائے گا

(14:04):
سب سے پہلی اور بڑی بات جو شو بہات کو جنم دیتی ہے کہ نیانڈت حلس آگ کا استعمال کرنا جانتے تھے
وہ آگ کو کنٹرول کرنا جانتے تھے
یہ بات ہمیں اس طرح سے پتہ چلتی ہے کہ نیانڈت حلس کی غاروں میں چھتوں اور دیواروں پر
میگانیز گائی اوک سائد ملتی ہے جو بیسکلی آگ کے جلنے کے بات پیدا ہوتی ہے

(14:26):
لیکن کیا آگ لگانا آگ جلانا ان کے انسان ہونے کا سبوث ہے
اس ضمین کے اوپر آگ کا استعمال پیچھلے 8 لاک سال سے ہو رہا ہے
لیکن آگ صرف انسان ہی کنٹرول کرنا نہیں چانتا
انسان کے علامہ بھی کچھ مخلوقات ہیں جو آگ کا استعمال کرتی ہے

(14:47):
آپ نے کبھی اوپسٹریلیاں کے The Black Kite نامی ایک اکاک کے متلق سن ہے
ایک لمبر سزہ کیا ہی سمجھا جاتا رہا ہے جب بھی جنگل میں آگ لگتی ہے
Black Kite آگ کی وجہ سے گھاس میں ارتوے کیڑوں کو پکڑنے کے لئے انگی طرف لپکتا ہے
لیکن آگ ما کر یہ پتہ چلا ہے کہ یہ آگ اکثر لگاتا ہی Black Kite ہے

(15:08):
یہ سورج کی حدت میں پڑی سوکی لکڑیوں کو دھوردا اور انہیں اٹھا اٹھا کرے خوشک جگانجہ ما کر لیتا ہے
آپ شدید گرمی سے ان لکڑیوں میں آگ لگ جاتی ہے اور Then Black Kite نے اٹھا اٹھا کر گھاس پر پکڑتا ہے
جس سے گھاس کے اندر چھوپے کیڑے باہر نکلاتے ہیں اور یہ انہیں کھا جاتا ہے
آگ کا استعمال صرف انسان نہیں اور بھی مخلوقات چانتی ہے اور Neanderthals انہیں مخلوقات میں سے ایک مخلوق تھے

(15:34):
دوسی بات کہ Neanderthals کی ایک ایسی عادت تھی جسے اکثر لوگ اس شکم میں مقتدہ ہو جاتے ہیں کہ شاید وہ انسانی پیڈی سیسر تھے
اور وہ بات یہ ہے کہ وہ لوگ جڑی بوٹیوں اور پتوں کو ایک بنیا دیزی دوائی کے طور پر استعمال کر سکتے تھے
لیکن کیا ہبل دوائیوں کا استعمال ان کے انسان ہونے کی دلیل ہے دوائی دنیا کا ہر جاندار استعمال کرتا ہے

(16:00):
برازیل کے مقاب پیرٹز ایک خاص کسن کی مٹیخ ہاتے ہیں جس نے ان کے پیٹ کے اندر موجود کیڑے اور بیکٹیریاز مر جاتے ہیں
اسی طرح مٹ گھاسکر کے پرگننٹ لیمرس وہ اپنی پرگننسی کے دوران انجیر کے پتے کاتے ہیں جس نے فیملی مرس میں دود کی پیدایش بڑھ جاتے ہیں
پھر کی انیا کی پرگننٹ ہتھینیا بھی اپنی پرگننسی کے دوران کچھ ایسے پتے کاتی ہیں جی نے وہ اپنی نورمل یا یوشول دائیٹ میں نہیں کاتی

(16:30):
بلگے شاہد آپ یہ سون کر حیران ہوگے کہ برازیل کے سپائٹر منکیز اپنے میٹنگ سیزن کے دوران خاص کسم کے پھل کھانا شروع کر دیتے ہیں
اور یہ وہ خاصیت ہے جسے آج تک ہم صرف انسانوں کے ساتھ ہی خاص سمجھتے چلے آئے تھے
آپ کی دلچسپی کے لیے بتا دیتوں کے پورے انیمل کنگدم میں جانوروں کی جڑی بوٹیوں اور پتوں کو دوائی کے دور پر استعمال کرنے کی پوری ایک سٹریڈی ہے

(16:58):
جسے سو فرمک اوگنوسی کہتے ہیں جس کا لفسی مطلبی ہے کہ جانوروں کا ادویات کے مطلق علم
دوائیہ انسان کے علاوہ بھی مخلوقات استعمال کرتی ہیں اور نیرد ایلز بھی اُنھی مخلوقات میں سے ایک تھے
تیسری اہمبات جانیرد ایلز کو انسان کا ہی ایک پری کرسر ماننے کے حالے سے دلیل ہے کہ وہ گروہوں کی صورت میں شکار کرتے تھے جتھا بنا کر جھاڑیوں میں چھپ کر بیٹھ چاہتے ہیں اور اپنے شکار کا انتظار کرتے

(17:30):
اور اس سوال کا جواب تو شاید سب سے آسان ہے اس وقت 307 کیسن کے جانور ایلزیں ہیں کہ جو چھپ کر اپنے شکار کا انتظار کرتے ہیں
مثلن بینگارٹ آئیگرز نائل کراکوڈائل دریائے نیل کا مگر مچ ریچ اور چار سوسی زادہ ایسے جانور ہیں کہ جتھا یا گروہ بنا کر شکار کرتے ہیں جنے پاک ہونٹرز کا جاتا ہے

(17:56):
اور حرت کی بات کہ ان جتھا بنا کر شکار کرنے والوں میں کلر ویلز مشلیا بھی شامل ہیں ان میں حیرسز حک نامی ہوکا بھی یعنی پرندے بھی شامل ہیں
ان میں گریووز بھیڑیہ بھی شامل ہیں پاک ہونٹرنگ ایک ایسی ٹیکنیگ ہے جسے شروع کے انسانوں کے الاوہ بھی کئی مفلوقات استعمال کرتی ہیں

(18:17):
اور نیندر تھلز بھی انہی مفلوقات میں سے ایک مفلوق تھے
اب اس پوئنٹ پنا کر آپ کو اتنا تو واضح ہو جانا چاہئے کہ آگ جلانا دوائی استعمال کرنے اور گروہ یا جتھا بنا کر اوگنائزٹ ہونٹرنگ کرنا شکار کلنا
یہ باتیں انسان ہونے کی دلیل نہیں ہے انسانوں کے الاوہ بھی مخلوقات یہ خصوصیات رکھتی ہیں لیکن یہاں سے آگے

(18:41):
اب میں آپ کو ایسی باتیں بتا ہوں گا جن سے آپ بہتی آسانی سے انیندر تھلز اور انسان میں فرق کر سکیں گے
اور سب سے اہم دلیل میں سب سے آخر میں آپ کے سامنے رکھوں گا
میں آپ کو بتنایا تھا کہ انیندر تھلز یوریشیا کے علاقوں میں رہتے تھے مثلہ جیمنی فرانس لواتیہ سپین

(19:04):
یہ وہ موالک ہیں جہاں سردیاں زادہ ہوتی ہیں دن چھوٹے اور راتے لنبی ہوتی ہے
اور جیمنی اندر تھلز وہاں رہے رہے تھے تو اس وقت دنیا میں ایک آئیس ایج کا دور چال رہا تھا
اور اس کے آدھی سے زیادہ دنیا برف میں ٹھکی ہوئی تھی اور یہ دور یعنی لاسٹ لیشیل پیریٹ تو نیندر تھلز کے معدوم ہونے کے بعد کہیں جاگر کتن ہوا ہے

(19:26):
تو ایک سوال کھڑا ہوتا ہے کہ اگر نیندر تھلز انسان تھے یا انسان کا کوئی پی کر سر تھے
تو گرم علاقوں کی طرف کیوں نہیں مائیگریٹ کر گئے وہ تو پیتنس چالیس میل باگ سکتے تھے عرام سکوں سے
وہ ان ٹھنڈے اندھرے ملکوں کی ٹھنڈی اندھری خاروں میں رہنا کیوں پسند کرتے تھے
اس سوال سے دو بہتی اہم بابیں سکنے کو ملتی ہے

(19:50):
پہلی بات نیندر تھلز دن کی روشنی کو کم اور رات کے اندہرے کو زیادہ پسند کرتے تھے
اور دوسی بات کہ ان کی حڈیوں سے ملے جینز میں دو بڑے ہی دلچس پروٹینز ملتے ہیں
اس بی ون اور ای ایکس او سی سکس یہ دونوں جینز اس بات کا واضح سبوط ہے کہ وہ دن کو سوطے اور رات کو جاگ دے تھے

(20:14):
جب کے اس کے برقص انسان آپ کے لئے یہ بات شاہد نہیں ہو لیکن انسان کے جساں میں ایک بائیو کمکل پروسس ہوتے ہیں
جسے سرکیڈین سائکل کہتے ہیں
اور بڑی حیرت کی بات ہے کہ یہ سرکیڈین سائکل ایچلی سورج یعنی سولر ٹائم کے ساتھ سورج گردش کے ساتھ سنگٹھ ہوتا ہے

(20:36):
یعنی اسان ترین لفاظ میں اس بات کا یہ مطلب ہے کہ رات کے وقت انسان کی نینت فتری ہے خواوچاہے یا نا چاہے
سورج دھل جانے کے بعد رات کے وقت انسان کو نینت آئے ہی آئے گی
اور دن کے وقت قدرتی طور پر جاگ جانا اسی سرکیڈین سائکل کی وجہ سے ہی ہوتا ہے
اور بڑی خوبصورتی کے ساتھ انسان کے اس فتری تقازے کا ذکر سورای روم کی تائسی بی آئے تھی ہے

(21:03):
ٹرینٹک تھرڑ آیا میں کہ اس کی قدرت کی نشانیاہ رماری راتوں اور دن کی نیند میں ہے
دوسری بات کہ نینڈ اٹھلس میں سے اسی فیصلوک چالت سال کی عمرتک پہنچنے سے پہلے ہی مار جاتے تھے
اور اس کے ایک بہت بڑی وجہ اس دور کے جانور بھی تھے
جن کی غاروں میں رہنے کے لیے نینڈ اٹھلس کو ان سے لڑنا پر تاتا

(21:25):
2016 میں نینڈ اٹھلس کے 124 دانچوں پر بڑی گہرائی سے ایک سٹڑی کی گئی تھی
جسے یہ پنا چلا کہ انہیں 124 میں سے 92 نینڈ اٹھلس کو جانوروں نے ہی مار داتا تھا
اور ان جانوروں میں سب سے زیادہ حملے کیف بیر یعنی غاروں میں رہنے والے ریچ
پھر دوسر نمر پر بڑے بڑے دانچوں نے سمیلڈون شیر اور تیسی نمر پر بھیڑیوں کے حملے سے

(21:53):
مرنے والی نینڈ اٹھلس سے اور باقی بکتیس نینڈ اٹھلس خراخ کی تلاش میں مار گئے
یا انہوں نے ایک دوسرے کو ہی مار دیا جس کے متلیق میں آپ کو تھوڑا بعد میں چلکا بتاؤنگا
نینڈ اٹھلس کو زمین میں رہنے کے لیے جگہ اتنی اسانی سے نہیں ملی تھی
ان خوفناک اور دیو ہے کل جانوروں کے ساتھ ہر وقت چاری رہنے والیے قلعائی جو نینڈ اٹھلس کی طرحی مادون ہو گئے

(22:17):
اور پھر اِس زمین میں انسان کے لیے جگہ بنی اور ایسی احسان کا ذکر آپ کو سورے عراف میں نظر آئے گا
کہ ہم ہی نے تنگے زمین میں رہنے کی جگہ دی ہم ہی نے اس میں تمارا رزک بھی رکھا
تیسٹ بات کے نیڈت ہیلس کی فیزیولوجی انسان سے بڑی مختلف ہے ان کے بڑے بڑے نسلے تھے اور ان کے گھٹلو دی ساخت بتاتی ہے

(22:40):
کہ وہ پینٹس سے چالس مل دور تن بھان سکتے تھے اور یہ کہ وہ کینیبلز تھے یعنی گے ایک دوسرے کو ہی کھا جانے والے تھے
جیسا کے باز جانور کرتے ہیں جیسا کے اکثر چمپنزیز کرتے ہیں جیسا کے شیر بھی کرتے ہیں
ملکہ آپ نے ہائیناز کا نام شاید سون رکھا ہوگا یہ ایک ایسا جانور ہے جس میں فیی میل بیل سے بڑی ہوتی ہے

(23:06):
اور یہ ضروری بھی تھا کیونکہ ہائیناز کی عادت ہے ایک دوسرے کو اور اپنے بچوں کو کھا جانے کی لحاظہ فیی میل سائز میں بڑے ہونے کی وجہ سے
میلز کو درہا کر اپنے بچوں کو بچا لیتی ہیں ورناہ میلز چھوٹے ہائینا بچوں کو کھا جاتے ہیں
کروشیا سپین اور بیلجم کی خاروں میں سے ملنے والے ایک نیرڈت ہل کی تانک کی حدی تور کر اس میں سے گدہ نکال کر کھایا گیا تھا

(23:32):
دبون مہرو
پھر فرانس میں ملے ایک نیرڈت ہل کے دانچے کی پسنیوں پر کسی دوسرے نیرڈت ہل کے دانتوں کے نشان تھے
یعنی کہ ساف ظاہر ہے کہ ایک نیرڈت ہل نے دوسرے نیرڈت ہل کو کھا لیا تھا
اور سپین میں تو بارہ دانچے ایسے ملے ہیں جن کے سر تور کر ان میں سے دماغوں کو نکال کر کھایا گیا تھا

(23:54):
اور ان میں سے تین دانچے ہیں ان فکر بچوں گٹے
درہم یونیوستی کے پروفیسر پال پیلٹیٹ نے ایثوپیا سے ملنے والے فوصلز اے ون333 کو سٹڑی کیا تھا
اور وہ کہتے ہیں کہ جیمانی سے لے کر چائنہ تک پہلے ہوئے فوصلز کی خوبنیہ دوٹی ہوئی ہے
ان کے گدوں کو نکال کر کھایا گیا ہے

(24:17):
ایک لموے ارسی تک یہی سمجھا جاتا رہا کہ خوبریوں کا اس طرح تور کر دماغ نکالے جانا شاید اسی کسم کی کوئی مزہبی رسم تھی
لیکن 2010 میں مزید بہتر ٹیکنوورجی سامنے آئی جس سے ان حڈیوں کی مزید بہتر سٹڑی ہوئی
اور اس بہتر سٹڑی سے ایک بہتر انٹرپروٹیشن ملی

(24:40):
اور ہمیں پتہ چلا کہ یہ کوئی مزہبی رسم نہیں تھی بلکہ خراکھ کے حصول کے لیے انیڈر تحلس ایک دوسرے کے دماغ کو نکال کر کھایا جے
بلکہ کوشیہ میں غار ہے جسے وندی اکیف کہتنے اس میں انیڈر تحلس کی حڈیوں میں سے ایک بھی خوبری سلامت نہیں ہے
یہ سب کی سب خوبریوں اور حڈیوں کو تور کر اندر سے دماغ اور گدہ نکال کر کھایا گیا ہے

(25:04):
لیکن انسان صرف ہوا سوچیے کہ چالیس ہزار سال پہلے انیڈر تحلس مادوم ہوئے
اور ان کے صرف چند ہزار سال بعد انسان سولمان پائلینڈس پر عربیہ یعنی گے ٹیرو کاشت کر رہے تھے
ان فکٹ یہ زرات میں کسی بھی ملک کی تاریخ میں سب سے پرانا سموط ہے
کہ اٹھائیس ہزار سال پہلے سولمان پائلینڈس پر عربیوں کی کاشت

(25:29):
نیڈر تحلس اور انسان کی فرق کے حوالے سے دوسرا فرق کہ کہاں چالیس ہزار سال پہلے نیڈر تحلس ایک دوسرے کی حڈیوں کا گوتن کال نکال کر کھا رہے تھے
اور کان صرف چند ہزار سال کے بعد تبریا کی جھیل سے سی افگیل علیی سے ایسے اوزار ملتے ہیں کہ جو فصل کاتنے کے لیے استعمال ہوتے تھے

(25:50):
اور نہ صرف یہ بلکہ ان اوزاروں پر نشان بھی اس طرح کے پڑے ہوں گے کہ جیسے انہوں نے کسی نرم کسی سبز فصل کو کاتا ہو
آپ کی دلچسپی کے لیے بتا دیتا ہوں کہ یہ وہی تبریہ جھیر ہے یعنی گے دسی افگیل نے جس کا پانی یا جوج ماجوج کے آنے سے پہلے کنشانی کے طور پر کش کو چاہتا ہے
انسان اور نیڈر نیڈر تحلس کی خراک میں زمین آسمان کا فرق تھا اور سورہ اسراء کی آیت ہے کہ یقیل ان ہم نے آدم کی عولات کو بہت ازد دی

(26:20):
انہیں خوشتی اور طریقی سواریہ دی انہیں پاکیزہ چیزوں کے رزک ریے اور اپنی بہت سی مخلوقات پر انہیں فضیلت کی
اب زرا سوچیں تو صحیح کہ چالس چالس میل دور پیدل بات بھاغنے والی مخلوق نیڈر تحلس کے مقابلے میں بھنی آدم کو خوشتی اور طریقی سواریہ ملیں
ایک دوسرے کو کھا جانے والے نیڈر تحلس کے مقابلے میں آدم کی عولات کو پاکیزہ چیزوں کے رزک ملے عربیہ مققی گندوں

(26:50):
ابنی آباہ سے مروی ہے کہ آدم علیسلام نے اس نونیہ میں جو پہلی خراب تھای وہ گندوں تھیں
اور اسراء اس آیت کے آخری حصہ پر وارک رہیں کہ ہم نے بنی آدم کو اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت اتاکی
اور ان بہت سی مخلوقات میں نیڈر تحلس یقین انشامل ہے
اب تک آپ کو اتنا واضح ہو جانا چیئے کہ نیڈر تحلس انسان سے مختلف ایک علیہ دا مخلوق تھے

(27:17):
صرف اور صرف فتری تقازوں آئی ایک مخلوق جس کا مقصر صرف کھانا پینا سونا اور وزائشن نصل کرنا تھا
اور میں آپ کو اس کی بھی دریل صور ای شعورہ سے پیش کرتا ہوں کہ اس سے دروں جس نے تم نے تخلیق دیا اور تم سے پہلے کے لوگوں کو کی
ام امن یہاں سے یہاں پہلے کے لوگوں سے مراد یا اس کا مطلب گل سا اشتاکوام لیا جاتا ہے

(27:42):
لیکن زرہ اس پہلے کے لوگوں کے لیے استعمال ہوئے عربی لاغس پر توخور کریں جبل لطل اولین
اور میرا ام سے ایک سوال ہے کہ جبل لط کیسے کہتے ہیں؟ عبسط میں اردو کی طلاص میں پڑا ہوگا انسان کے جبل لی تقازے
جبل لط کہتے ہیں زندگی کی ایک بہت ہی بنایادی شکل کو ایک ایسی زندگی ایک ایسی شکل ایک ایسی مخلوق

(28:06):
جس کی ضروریات صرف اور صرف کھانا پینا سونا اور وزائشن نصل کرنا ہے
اور جبل لط اولین یعنی پہلے گزر جانے والی ایک جبل لی زندگی کی کونسپٹ پر نیانڈ اٹھلز نامی مخلوق بلکل فٹ پیٹی نظراتی ہے
اور اب بینی عالم کی نیانڈ اٹھلز سمید از زمین پر رہنے والے کسی بھی دوسری مخلوق سے ممتاز ہونے کی سب سے بڑی تلیلی

(28:31):
جیسا کہ میں نے اب سے وادہ کیا تھا وہ دلین جو اللہ تعالیٰ نے بزاتے خود قرآن پاک کے بیسیقل ویلکل شروع میں ہی بتا دیئے
سورے بکرہ اللہ نے آدم کو تمام نام سکھا کر فرشنوں کے سامنے کیا
آدم علیہ السلام کو پیدایش پر ملا اللہ تعالیٰ کا ایک قفت ایک توفان زبان بولنے کی سلاحیت

(28:56):
انہیں تمام چیزوں کے نام سکھائے گے انہیں بولنے کی سلاحیت دی گئے انہیں زبان دے دی گئی
اور چونکہ یہ دلین میں قرآن پاک سے اٹھا رہوں اس لئے اس چیپٹر میں آگے چل کر آپ دیکھیں گے
کہ آدم اور اندوسری مخلوقات میں فرق کی اس سے بڑی شائے دیکوی دلیوں
انسان میں ایک جین ہوتا ہے جسے فوکس پیٹو کہتے ہیں یعنی فوکھاٹ پوکس پروٹین

(29:20):
یہ ایک ایسا پروٹین ہے کہ جو انسانوں میں زبان یعنی لنگوچ اور بولی کے لیے ضروری ہوتا ہے
بلگے سائنسان تو اکثر مزاک میں اسے گرامر جین بھی کہتے ہیں
1998 میں انگلینڈ میں پوری فیملی اپنے سپیچڈیسورڈر کے علاج کے لیے ہوسپٹل دی
یعنی کہ بلگ سے ہی سے بول نہیں باتے تھے تو اس وقت ہاتھ ساتی طور پر اس چین کی دسکبری ہوئی تھی

(29:44):
اور تب ہی اسے لنگوچ جین کا نام دیا گیا
یہ جین بولی ہے انہوہ فیفروں اور جساں کی بڑھ خطری تلیے بھی ضروری ہے
اور اگر ہم میں یہ جین نہ ہوتا تو صرف ہم زبان جیسی سلاحیت سے محروم ہوتے
بلکہ ہمارے قادمی بہت چھوٹے ہوئے
نی انڈیٹھ ہلز میں یہ جین تو تھا لیکن اس کا وہ ویرینٹ نہیں تھا جو انسان میں ہوتا ہے

(30:09):
اس بات کا اسان ترین الفاظ میں یہ مطلب ہے کہ نی انڈیٹھ ہلز صرف آوازیں نکال سکتے تھے
باکہ دکتر لیب امام فیلیپ نے بڑی مہنس سے نی انڈیٹھ ہلز کا وکل ٹریکٹ
یعنی گلے کا بولنے والا حصہ بھی تیار کیا تھا اور نی انڈیٹھ ہلز کی
قدرتی اواز بنانے کی قری کوشی کی تھی لیکن آخر نتیجہ یہ نکلہ کہ نی انڈیٹھ ہلز زیادہ زیادہ

(30:33):
ایک نو مولود بچے کی طرح اواز نکال سکتے تھے وہ ناک سے دلکل بھی نہیں بول سکتے تھے
جیسا کہ انسان انسان نول کی اواز نکال لیتا ہے لیکن انسان کو ملا یہ توخہ
آپ کو پڑھنے گے صرف ایک جملہ بولنے کے لیے ہمارے مو کے اندر اٹھارہ میکانیزمز کام کر رہے ہیں

(30:54):
ایک ایسی سلایت ہے جو نی انڈر تھایل سمیت کسی بھی دوسری مفنوٹ کے اندر نہیں ہے
لیکن ابھی تو اس چپٹر کا سب سے دلچاس پھسا شروع ہوئے کیونکہ یہ حصہ بات کریں گا
اللہ کے عادم علیہ السلام کو دیئے گے توخہ مِسے ایک توخہ کی
تمام چیزوں کے نام سکھا دی جانے گی لنگوچ کی
Advertise With Us

Popular Podcasts

Bookmarked by Reese's Book Club

Bookmarked by Reese's Book Club

Welcome to Bookmarked by Reese’s Book Club — the podcast where great stories, bold women, and irresistible conversations collide! Hosted by award-winning journalist Danielle Robay, each week new episodes balance thoughtful literary insight with the fervor of buzzy book trends, pop culture and more. Bookmarked brings together celebrities, tastemakers, influencers and authors from Reese's Book Club and beyond to share stories that transcend the page. Pull up a chair. You’re not just listening — you’re part of the conversation.

On Purpose with Jay Shetty

On Purpose with Jay Shetty

I’m Jay Shetty host of On Purpose the worlds #1 Mental Health podcast and I’m so grateful you found us. I started this podcast 5 years ago to invite you into conversations and workshops that are designed to help make you happier, healthier and more healed. I believe that when you (yes you) feel seen, heard and understood you’re able to deal with relationship struggles, work challenges and life’s ups and downs with more ease and grace. I interview experts, celebrities, thought leaders and athletes so that we can grow our mindset, build better habits and uncover a side of them we’ve never seen before. New episodes every Monday and Friday. Your support means the world to me and I don’t take it for granted — click the follow button and leave a review to help us spread the love with On Purpose. I can’t wait for you to listen to your first or 500th episode!

Dateline NBC

Dateline NBC

Current and classic episodes, featuring compelling true-crime mysteries, powerful documentaries and in-depth investigations. Follow now to get the latest episodes of Dateline NBC completely free, or subscribe to Dateline Premium for ad-free listening and exclusive bonus content: DatelinePremium.com

Music, radio and podcasts, all free. Listen online or download the iHeart App.

Connect

© 2025 iHeartMedia, Inc.